دیکھ لو توان کو کہو کہ یہ مجنوں ہیں ، سنت رسول کے اس عاشق زار کے متعلق امام مالک ؒ یہ نقل کرتے ہیں :
ان عبد اللہ بن عمر ؓ کان اذا حلق فی حج أو عمرۃأخذ من لحیتہ وشاربہ۔ ۱؎
ابن عمر ؓ حج یاعمرہ کے موقع پر بال منڈواتے تھے توداڑھی او رمونچھ سے بھی کاٹتے تھے۔
یہ اثر مروجہ دونوں موطا میں مذکور ہے، امام بخاری نے ابھی اسے تعلیقاً ذکر کیا ہے، امام طحاوی نے سنداً ذکر کیا ہے، امام ابو حنیفہؒ نے اپنی سند سے روایت کیا ہے، جس کے الفاظ ہیں :
انہ کان یقبض علی لحیتہ ثم یقص ماتحت القبضۃ۔۲؎
وہ یعنی ابن عمرؓ اپنی داڑھی مٹھی میں لے کر مٹھی کے نیچے کے زائدبال کو کترتے تھے۔
امام ابو دائود نے جابر بن عبد اللہ کا اثر ذکر کیا ہے، جس کے الفاظ ہیں :
کنا نعفی السبال الا فی حج أو عمرۃ۔۳؎
ہم داڑھی بڑھاتے تھے لیکن حج اور عمرہ کے موقع پر۔
یعنی حج وعمرہ کے موقع پر ایک مشت سے زائد بال کترواتے تھے یہ روایت بظاہر اثر ہے، لیکن اصول حدیث کی رو سے یہ مرفوع حدیث کا درجہ رکھتی ہے ،ظاہر یہی ہے کہ عہد نبوی کا واقعہ ہے اور اسے رسول اللہﷺ کی تائید حاصل تھی۔
ابن ابی شیبہ نے ابوہریرہؓ کا اثرذکر کیا ہے کہ:
------------------------------
۱؎ موطا امام مالک ص ۲۷۴، موطا امام محمد ص ۲۱۵
۲؎ جامع المسانید ۲؍۳۰۹
۳؎ مختصر السنن ۶؍۱۰۳