مقتد اامام شافعی کی طرح حج وعمرہ کے موقع پر داڑھی میں کاٹ چھانٹ کے قائل ہیں ۔
مایہ ناز مفسر،محدث اور مورخ ابو جعفر محمد بن جریر طبری (متوفی ۳۱۰ھ) جنہوں نے بغداد میں امام شافعیؒ کے مسلک کی نشرواشاعت کے لیے سالہا خدمات انجام دیں ، اپنی تحقیق کا خلاصہ درج ذیل الفاظ میں پیش کرتے ہیں :
ان الرجل لو ترک لحیتہ لا یتعرض لھا حتی أفحش طولھا وعرضھا لعرض نفسہ لمن یسخر بہ۔۱؎
کوئی شخص اگر اپنی داڑھی چھوڑدے اور اس میں سے کچھ نہ کاٹے، یہاں تک کہ اس کا طول وعرض بہت زیادہ ہو جائے تو وہ اپنی ذات کو لوگوں کے لیے تمسخر کا نشانہ بنارہا ہے۔
علامہ حسین بن عبد اللہ بن محمد طیبیؒ (متوفی ۷۴۳ھ) جن کے بارے میں ابن حجر کہتے ہیں ’’ کان آیۃ فی استخراج الدقائق من القرآن والسنن‘‘۔ عمروبن شعیب والی حدیث ’’ ان النبی ﷺ کان یأخذ من لحیتہ من عرضھا وطولھا‘‘۲؎ پر روشنی ڈالتے ہوئے رقم طراز ہیں :
ھذا لا ینافی قولہ ﷺ ’’ أعفوا اللحی‘ لأن المنھی ھو قصھا کفعل الأعاجم أو جعلھا کذنب الحمام‘ والمراد بالاعفاء ھو التوفیرمنھا کما فی الروایۃ الأخری، أو الأخذ من الأطراف قلیلا لا یکون من القص فی شیٔ۔ ۳؎
حضور پاک ﷺ اپنی داڑھی کے طول وعرض سے کاٹتے تھے، یہ حضور کے ارشاد’’أعفواللحی‘‘ کے منافی نہیں ہے، اس لیے کہ جس طریقے سے کانٹا
------------------------------
۱؎ فتح الباری ۱۰؍۳۵۰
۲؎ جامع الترمذی مع التحفہ ۴؍۱۱
۳؎ مرقاۃ المفاتیح لملا علی قاری ۴؍ ۴۶۲