فرماتے ہیں :
حلق کردن لحیہ حرام است وروش افرنج ہنود وجوالقیان است کہ ایشاں را قلندریہ گویند، وگذاشتن آن بقدر قبضہ واجب است۔۱؎
داڑھی منڈانا حرام ہے، یہ فرنگیوں ، ہندوؤں اور جو القیوں کی وضع ہے، جنہیں قلندریہ کہا جاتا ہے، اور ایک مشت کی مقدار اس کو بڑھانا واجب ہے۔
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ(متوفی۱۱۵۷ھ) شرح موطا میں فرماتے ہیں :
وعلیہ أھل العلم أن ذلک حسن، فی الأنوار، لو أخذ من شاربہ ولحیتہ شیئاً کان أحب۔ ۲؎
اسی پر اہل علم ہیں کہ یہ بہتر ہے اور ’’ انوار‘‘ میں ہے کہ اگر اپنی مونچھ اور داڑھی سے (یکمشت سے زائد سے) کچھ لے تویہ زیادہ بہتر ہے۔
اگر کسی شخص نے ابتداء ً داڑھی بڑھنے کے زمانے میں ایک مشت سے زائد کو کسی وجہ سے نہیں کاٹا یہاں تک کہ زیادہ طویل ہوگئی تو اب اس کو کاٹنا مناسب نہیں ہے، بلکہ ویسے ہی چھوڑ دینا چاہیے، فتاویٰ ہندیہ یعنی فتاویٰ عالم گیری میں ہے:
وان کان ما زاد طویلۃ ترکہ کذا فی الملتقط۔۳؎
اگر مشت سے بڑھی ہوئی داڑھی زیادہ لمبی ہوچکی ہے ، تو اس کو ویسے ہی چھور دے الملتقط(ایک کتاب کا نام) میں ایسا ہی لکھا ہے:
شیخ عبد الحق محدث دہلویؒ فرماتے ہیں :
گفتہ اند کہ اگر اصلاح واخذ مدتے ترک یافت ودراز شد گرفتن وکوتاہ
------------------------------
۱؎ اشعۃ اللمعات ۱؍۲۱۲
۲؎ المسویٰ ۱؍۳۹۱
۳؎ الفتاوی الہندیہ ۵؍۳۸۵