ٹوکن دے کر زمین کی خرید و فروخت اور تجارتی انعامی اسکیمیں |
یک علمی |
|
طور پر لین دین کی بات طے ہوجاتی ہے، اور بیعانہ کے طور پر کچھ رقم دیدی جاتی ہے، اور قیمت کی مکمل ادائیگی تک وہ زمین یا پلاٹ بیچنے والے کی ہی ملک میں باقی رہتا ہے۔ (ج) بسا اوقات خریدار زمین کے مالک سے زمین کی قیمت طے کرنے کے بعد بیعانہ کی رقم ادا کردیتا ہے، اور بقیہ رقم کے لیے ایک مدت متعین کرالیتا ہے، اور بائع سے زمین کا قبضہ حاصل کرکے اس کو مختلف شکلوں میں زیادہ نفع لے کر بیچ دیتا ہے، جسے عرف میں (Developer) کہتے ہیں۔ (د) بائع کی زبانی اجازت سے زیادہ نفع لے کر بیچنے کا حق مشتری کو حاصل ہے یا نہیں؟ حالانکہ اس زمین پر بائع کا ہی قبضہ ہے۔ (ر) بسا اوقات زبانی طور پر باقاعدہ خرید وفروخت کا معاملہ طے کیا جاتا ہے، اور قیمت کی مکمل ادائیگی تک زمین یا پلاٹ بائع کے قبضہ ہی میں رہتی ہے۔ (۲) بسا اوقات کوئی فلیٹ یا شاپنگ سینٹر میں فلیٹ یا دوکان بک کراتے ہیں، اور رقم قسط وار دینا طے ہوتی ہے، اسی دوران کہ ابھی تعمیر جاری ہے، قیمتوں کے بڑھ جانے پر وہ اسے نفع لے کر کسی اور کو یا خود بنانے والے کو بیچ دیتے ہیںتو کیا اس طریقے سے بیچنا جائز ہے؟ (۳) ابن الھمام نے اپنی شرح فتح القدیر یمں ’’باب بیع العقار‘‘ میں لکھا ہے کہ جہاں کہیں مبیع کے ہلاک ہونے کا اندیشہ ہو وہاں قبضہ شرط ہے، تو کیا ہمارے زمانے میں پیش آنے والے واقعات جیسا کہ غاصبانہ قبضہ، مقدمات اور حکومت کی طرف سے زمین پر دخل اندازی کرلینا وغیرہ ہلاکت معنوی کے حکم میں آکر بیع قبل القبض کے معنے نہیں بنیں گے؟