ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017 |
اكستان |
|
وہ موجۂ گرداب تھے الطاف و کرم کے ناپید تھا رحمت کا کنارا شب معراج پائی نہ رُسولانِ سلف نے یہ بلندی تھا زیرِ قدم عرشِ مُعلّٰی شب معراج اللہ نے خود چشمِ پیمبر سے اُٹھایا موجُودیّتِ خلق کا پردہ شب معراج اِک سمت تو اُمت کے گناہوں پہ نظر تھی اِک سمت سرمایۂ عقبیٰ شب معراج تھی اپنے شبابوں پہ بایمائے خداوند ضؤ ریزیٔ مہتاب و ثریا شب معراج ہر بات سے اِک بات کا امکان تھا روشن ہر حُسن سے سو حُسن تھے پیدا شب معراج اس بات میں خاموش ہیں اب تک کے مہندس کس رُخ پہ بہا وقت کا دھارا شب معراج اس اَوجِ نبوت کی خبر کس کو تھی دانش اللہ رے انسان کا رُتبہ شب معراج