ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017 |
اكستان |
اِنَّ اللّٰہَ اَسْرٰی بِعَبْدِہ عَلٰی دَابَّةٍ یُقَالُ لَھَا الْبُرَاقُ وَلَوْکَانَ الْاِسْرَائُ بِرُوْحِِہ لَمْ تَکُنِ الرُّوْحُ مَحْمُوْلَةً عَلَی الْبُرَاقِ اِذِا الدَّوَابُّ لَا تَحْمِلُ اِلَّا الْاَجْسَامَ ۔ ''البتہ اللہ نے سیر کرائی اپنے بندے کو '' دَابَّةً ''پر جس کوبراق کہتے ہیں اور اگر اسراء محض رُوح کی ہوتی تو رُوح کو براق پر نہیں اُٹھایا جاتا کیونکہ چوپائے جسم کو ہی اُٹھاتے ہیں۔'' اور اسی پر اسلاف ِ عظام اور ائمہ دین کا وہ زبر دست اجماع ہے کہ جس کے سامنے منکر معراجِ جسمانی غلام احمد قادیانی کو بھی جب تک اُس کو خود عیسیٰ ومحمد بننے کا خبط سوا ر نہ ہوا تھا نہایت صریح لفظوں میں سر تسلیم خم کرنا پڑا ہے چنانچہ ازالہ ٔ اوہام میں ہے کہ ''باوجودیکہ آنحضرت ۖ کے رفع جسمی کے بارہ میں کہ وہ جسم سمیت شب ِمعراج میں آسمان کی طرف اُٹھائے گئے تقریبًا تمام صحابہ کا یہی اعتقاد تھا الخ ''(ج ١ ص ٢٨٨) اُمید کہ منکرین ِ معراجِ جسمانی کے لیے یہ تحریر موجب ِ ہدایت ہوگئی۔ وَاٰخِرُدَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ننگ ِاسلاف حسین احمد غفرلہ