Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017

اكستان

30 - 66
 (٢)  ( اَسْرٰی)  اسراء کا لفظ جس کے معنی چلنے اور سیر کرنے کے لیے ہیں بیداری کی حالت کے ساتھ ہی استعمال ہوتا ہے خواب یا مکاشفہ کے لیے نہیں جیسا کہ قرآنِ پاک میں متعدد جگہ وارد ہوا ہے۔ 
( قَالُوْا یٰلُوْطُ اِنَّا رُسُلُ رَبِّکَ لَنْ یَّصِلُوْا اِلَیْکَ فَاَسْرِ بِاَھْلِکَ بِقِطْعٍ مِّنَ الَّیْلِ )  ١  
( فَاَسْرِ بِعِبٰدِیْ لَیْلًا اِِنَّکُمْ مُتَّبَعُوْنَ  )  ٢  
(٣)  ( بِعَبْدِہ)  لفظ'' عبد'' کا اطلاق جسد مع الروح پر آتا ہے محض رُوح کو عبد نہیں کہا جاتا اور قرآنِ پاک میں اسراء کی نسبت عبد کی طرف کی گئی ہے رُوحِ عبد کی طرف نہیں کی گئی ہے ارشاد ہے (اَسْرٰی بِعَبْدِہ)  ابن کثیر میں ہے  :  فَاِنَّ الْعَبْدَ عِبَارَة عَنْ مَجْمُوْعِ الرُّوْحِ وَالْجَسَدِ ''تحقیق عبد عبارت ہے مجموعہ رُوح مع الجسد سے'' چنانچہ قرآنِ پاک میں جہاں کہیں لفظ عبد آیا ہے اُس سے   رُوح مع الجسد ہی مراد لیا گیا ہے محض رُوح نہیں لی جا سکتی۔   قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی 
( وَاِنْ کُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِمَّا نَزَّلْنَا عَلٰی عَبْدِنَا )  ٣  ( وَاذْکُرْعَبْدَنَا اَیُّوْبَ اِذْ نَادٰی رَبَّہُ )  ٤    ( اَنْزَلَ عَلٰی عَبْدِہِ الْکِتَابَ ) ٥  ( نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہِ ) ٦  (اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَکَ عَلَیْہِمْ سُلْطَان )٧   ( کُوْنُوْا عِبَادً ا لِّیْ  ) ٨   ( اَرَئَ یْتَ الَّذِیْ یَنْھٰی عَبْدًا )  ٩     وغیرہ وغیرہ 
 تو اصطلاحِ قرآن کے موافق یہاں بھی'' عبد'' سے مراد رُوح مع الجسدہی ہو سکتی ہے نہ کہ محض رُوح 
(٤)  ( لِنُُرِیَہ مِنْ اٰیٰتِنَا)  ١٠   تاکہ دکھلادیں ہم اُس کو اپنی نشانیاں ۔
دوسری جگہ ارشاد ہے  ( وَمَاجَعَلْنَا الرُّئْ یَا الَّتِیْ اَرَیْنَاکَ اِلَّا فِتْْنَةً لِّلنَّاسِ)   ١١  
تو لوگوں کے لیے فتنہ وابتلاء محض کشفی و رُوحانی رؤیت نہیں ہوسکتی اور نہ ہوئی بلکہ وہ بجسدہ العنصری آسمانوں کی سیر اور حق تعالیٰ سے مکالمہ و مشاہدہ تھا جس کو سن کر اہلِ قریش نے انکار کیا تھا ورنہ منامی وکشفی معراج سے تو کوئی بھی نہیں انکار کر سکتا تھا اور نہ وہ ابتلاء و فتنہ کا محل تھا۔ 
------------------------------
  ١    سُورہ ھود :  ٨١       ٢   سُورة الدخان :  ٢٣     ٣    سُورة البقرة :  ٢٣     ٤    سُورہ ص  :  ٤١ 
  ٥   سُورة الکھف :  ١    ٦   سُورة الفرقان  :  ١    ٧   سُورة الحجر :  ٤٢    ٨   سُورہ ال عمران  :  ٧٩            ٩   سُورة العلق  :  ٩     ١٠   سُورہ الاسراء  :  ١     ١١   سُورہ بنی اسرائیل  :  ٦٠

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 10 1
4 رضا اور عافیت سب سے بڑی نعمت 10 3
5 حیاتِ مسلم 12 1
6 پیدائش سے وفات تک سنن مستحبا ت، بدعات و مکروہات 12 5
7 کسب ِمعاش : 12 5
8 زراعت : 15 5
9 صنعت و حرفت : 15 5
10 کسب ِحرام : 15 5
11 حرام مال سے صدقہ : 16 5
12 اکلِ حلال اور عبادات اور دُعا کی مقبولیت : 16 5
13 مال جمع کرنا اور کفایت شعاری : 17 5
14 زکوة، صدقہ اور قرضِ حسنہ : 17 5
15 تعلیمی اور تعمیری مَدات : 18 5
16 بہن بھائی اور عام رشتہ دار : 20 5
17 ماں باپ : 20 5
18 پڑوسی : 21 5
19 عام مسلمان اور عام انسان : 21 5
20 عام جاندار : 21 5
21 معراجِ جسمانی ...... ایک ناقابلِ انکار حقیقت 22 1
22 ملعون مرزا کی خود فریبی 22 21
23 معراجِ جسمانی دلائل و براہین کی روشنی میں : 22 21
24 عقل ِمحض رہبرِ کامل نہیں ہوسکتی : 23 21
25 منکرین ِ معراجِ جسمانی کو عقلی دھوکہ : 25 21
26 استحالات معراجِ جسمانی کی تردید : 26 21
27 سرعت رفتار : 26 21
28 معراجِ جسمانی کا ثبوت قرآنی تصریحات سے : 29 21
29 معراجِ جسمانی کا ثبوت احادیث سے : 31 21
30 شب ِمعراج 33 1
31 تبلیغ ِ دین 35 1
32 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 35 31
33 (٤) چوتھی اصل ...... حج کابیان : 35 31
34 آدابِ سفر حج بیت اللہ شریف : 36 31
35 مشروعیت ِحج کی حکمت : 37 31
36 ارکانِ حج کی مشروعیت کا دُوسرا راز : 38 31
37 وضو کے فضائل اور اُس کی برکات 39 1
38 وضو کا طریقہ : 39 37
39 وضو سے بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پینا سنت ہے : 40 37
40 وفیات 43 1
41 جامعہ جدید میں تکمیل ِبخاری کے موقع پر بیان 44 1
42 فضیلت کی راتیں 54 1
43 شب ِ معراج : 57 42
44 رجبی کا بیان : 58 42
45 ہزاری روزے کا بیان : 59 42
46 رجب کی ستائیسویں شب میں چراغاں کر نا : 60 42
47 تنبیہ : 60 42
48 اخبار الجامعہ 62 1
49 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 65 1
Flag Counter