قلب عارف کی آہ و فغاں |
ہم نوٹ : |
|
اب آپ کو دیکھ کر شیخ کیا مسکرائے گا جب آپ اِدھر اُدھر دیکھ رہے ہیں۔ آیندہ کے لیے اس بے اصولی سے توبہ کرو ورنہ ناقدری کی وجہ سے بندہ نعمت سے محروم کردیا جاتا ہے۔ جو شکرِ نعمت نہیں کرتا تو سمجھ لو اس کو نعمت سے محروم کردیاجاتا ہے۔ ایسے ہی جو اپنے شیخ کے ارشادات اور ان کے فرمودات اور ان کی معروضات اور ان کی گزارشات پر عمل نہیں کرتا تو سمجھ لو خطرہ ہے کہ اس نالائق سے اس کی نافرمانی اور مرشد کے مشورے پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے مرشد چھین لیا جائے۔ خوب غور سے سن لو، قیامت کے دن میری دلیل بھی ثابت ہوگی۔میں اپنے عاشقوں اور دوستوں سے پوچھوں گا کہ تم نے میرے مشورے پر کتنا عمل کیا تھا؟ یاد رکھو میری آہ کو رائیگاں کرنا حق تعالیٰ کے عذاب کو خریدنا ہے۔ جو اپنے شیخ اور اپنے استاد کے مشورے پر عمل نہیں کرتا، وہ راہ بر جو آپ کو صحیح راہ نمائی پیش کررہا ہے اگر اس کے دردِ دل کی ناقدری کی ، اِس کان سے سنا اُس کان سے نکال دیا، سَمِعْنَا رہے مگر عِصَیْنَا بھی رہے تو میں اللہ سے فریاد کرتا ہوں کہ اے خدا !جس طرح آپ کے کرم نے مجھ کو دردِ دل بخشا اور ترجمان دردِ دل کے لیے زبان بخشی آپ اپنی رحمت سے مجھے وہ روحیں بھی عطا فرما دیں جو آپ کے عطا فرمودہ دردِ دل کی قدر داں ہوں،اور جو ہمارے دردِ دل کی قدر نہ کرتے ہوں ایسے نالائقوں، بے غیرتوں اور کمینوں کو اور میرے دردِ دل کی ناقدری کرنے والوں سے مجھ کو بچالیں اور ان کو مجھ سے دور کردیں، اَللّٰھُمَّ الْاَجَلْ ، اَللّٰھُمَّ الْاَجَلْ ، اَللّٰھُمَّ الْاَجَلْ ۔ میں اپنے دل میں حاصل کائنات لیے ہوئے ہوں ،آپ مجھے نہیں پہچان سکتے جب تک اللہ تعالیٰ آپ کو عقل نہ دے۔ اپنے شیخ کو کوئی پہچان نہیں سکتا جب تک اللہ تعالیٰ کی مہربانی نہ ہو۔ میں اپنے قلب میں حاصل کائنات رکھتا ہوں ، اس وقت سارا عالم میرے قلب میں ہے، کیوں کہ اختر اپنے قلب میں خالق عالم رکھتا ہے۔ اس عمارت وغیرہ کا مجھ پر کچھ اثر نہیں اِلّا یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے یہ عمارت دیں اور میں یہاں دارالعلوم قائم کروں اور ایک خانقاہ بھی بناؤں، مدرسے میں عالم بنایا جائے اور خانقاہ میں دردِ دل سکھایا جائے، اللہ کی یاد میں رونا سکھایا جائے، حق تعالیٰ کی یاد میں تڑپنا سکھایاجائے،دارالعلوم اسی کانام ہے ؎