Deobandi Books

قلب عارف کی آہ و فغاں

ہم نوٹ :

16 - 50
نےلکھا ہے کہ وَلَا یُعْجِزُہٗ شَیْءٌ فِی اسْتِعْمَالِ قُدْرَتِہٖ میں نکرہ تحت النفی ہے یعنی کوئی شے اللہ کے استعمالِ طاقت میں مزاحمت نہیں کرسکتی، رُکاوٹ نہیں ڈال سکتی۔اگر اللہ تعالیٰ اپنے کرم سے ہم کو اپنا ولی بنانے کا ارادہ کرلیتے ہیں تو پھر ہمارے ولی بننے میں ہمارا نفس اور شیطان اور سارے عالم کی گمراہ کرنے والی ایجنسیاں اثر انداز نہیں ہوسکتیں، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہمارے اوپر اثر انداز ہے اور ان کی اثر اندازی کے مقابلے میں کون ظالم اثر اندازی کرسکتا ہے؟ لہٰذا کبھی کبھی اپنے لیے یہ دعا کرلیا کرو کہ اے اللہ! ہم نے  اپنے دست و بازو کو آزمالیا لیکن ہماری طاقت کبھی کبھی تقویٰ شکن ہوگئی،ہمارا تقویٰ ٹوٹ گیا اور آپ کی مرضی کے خلاف ہماری زندگی ہوگئی لہٰذا آپ ہم کو اولیائے صدیقین کی خط ِانتہا تک پہنچانے کا ارادہ فرمالیں، بس یہ ہمارے لیے کافی ہے،  ہم یہ نہیں کہتے کہ آپ اس کے لیے انتظام کریں بس آپ کا ارادہ ہی کافی ہے۔ ہم تو کہتے ہیں کہ چھت ڈالنے کے لیے سیمنٹ، بجری، سریا اور انجینئر لاؤ لیکن  اللہ تعالیٰ ان اسباب کے محتاج نہیں ہیں، وہ تو کہتے ہیں کُنْ ہوجا، فَیَکُوْنُ بس وہ ہوجاتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کے لیے سیمنٹ بجری کا انتظام نہیں کیا بس ان کا حکم ہی کافی ہے،ان کی  ذات زبردست قدرت والی ہے۔ اے اللہ! بس آپ ہمارے لیے، سب حاضرین کے لیے کُنْ فرمائیے کہ بن جاؤ سب کے سب ولی، آپ کُنْ کہہ دیجیے ہم فَیَکُوْنُ ہوجائیں گے۔یہ شارٹ کٹ اور بہترین راستہ بتارہا ہوں، میرے ان علوم کو ڈائری میں لکھ لو تاکہ آگے بڑھاسکو۔ 
علم دین کی عظمتیں اس وقت قائم ہوتی ہیں جب کوئی عالم عربی زبان میں کتابوں کے حوالوں سے اس کی تشریح کرتا ہے۔آپ کتنی ہی اشکبار آنکھوں سے تقریر کریں اتنا تو امت سمجھ جائے گی کہ بہت ہی دردِ دل والے ہیں مگر علم کی نفی کریں گے، کوئی عالم علمی دلیل نہ دے تو علماء مطمئن نہیں ہوتے جب تک کہ علومِ شرعیہ کو دلائل نقلیہ سے نہ ثابت کرے۔
یَا مُغْنِیُ  کی تعریف 
اب یَا مُغْنِیُ کی کیا تعریف ہے؟ یہ تعریف میں اپنے شیخ ثانی حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم کو سنا چکا ہوں کہ آپ اللہ تعالیٰ کے جو چار نام پڑھنے کو بتاتے ہیں اختر ان کی تفسیر کررہا ہے تاکہ حضرت کا دل بھی خوش ہوجائے اور ان کی تائید بھی حاصل
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 وعظ در شاہی مسجد لاہور 11 1
4 دین کے احکام میں سماعت اور اطاعت کا ربط 11 1
5 توبہ کا مرہم ایمرجنسی کے لیے ہے 12 1
6 مخلوق کو مہربان کرنے کے لیے ایک وظیفہ 13 1
7 وظیفہ برائے حل المشکلات 14 1
8 یَا صَمَدُ کی تعریف 14 1
9 یَا عَزِیْزُ کی تعریف 15 1
10 یَا مُغْنِیُ کی تعریف 16 1
11 اللہ تعالیٰ کی محبت دنیا کی محبت پر غالب ہو 17 1
12 نسبتِ الٰہیہ دائمی تعلق مع اللہ کانام ہے 17 1
13 تقویٰ کس کا نام ہے؟ 18 1
14 شرم و حیا گناہ کی تاریخ رقم نہیں کرنے دیتی 19 1
15 ارتکابِ گناہ شرافتِ بندگی کے خلاف ہے 20 1
16 یَانَاصِرْ کی تعریف 22 1
17 اللہ کے چار نام پڑھنے کے فوائد 22 1
18 اللہ کے چار نام پڑھنے کی ترتیب 23 1
19 بزبانِ رسالت پانچ سیکنڈ کا وعظ 23 1
20 حفظِ لسان کی اہمیت 24 1
21 آدابِ گفتگو 25 1
22 حضرت حمزہ کی حضرت جبرئیل کو دیکھنے کی خواہش 26 1
23 گھر کے وسیع ہونے کا مطلب 28 1
24 بگڑی بنانے کا نسخہ 30 1
25 بدنظری کرنے والوں پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت 30 1
26 حضرت تھانوی کی حفاظتِ نظر 31 1
27 بدنظری پر حضرت تھانوی کا ایک قصہ 31 1
28 نظر کی حفاظت میں بیویوں سے محبت کی ضمانت ہے 32 1
29 خطاؤں پر رونے کی اقسام 32 1
30 خطاؤں پر رونے کی پہلی قسم 33 1
31 خطاؤں پر رونے کی دوسری قسم 34 1
32 خطاؤں پر رونے کی تیسری قسم 35 1
33 وعظ بر مقبرہ شاہ جہانگیر 37 1
34 مقصدِ حیات رضائے الٰہی کا حصول ہے 37 1
35 بدونِ مجاہدہ حصولِ مولیٰ محال ہے 37 1
36 آیت حَسۡبِیَ اللہُ ۔۔۔الخ کی انوکھی عالمانہ وعاشقانہ شرح 38 1
37 قلبِ عارف کی آہ و فغاں 39 1
Flag Counter