Deobandi Books

قلب عارف کی آہ و فغاں

ہم نوٹ :

34 - 50
رہے ہیں، میں اپنے باپ کی ریاست واپس لینا چاہتا ہوں ۔ بادشاہ نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا بلکہ اس کے بازو پکڑکراس کو تالاب میں ڈال دیا اور کہا کہ تجھ کو ڈبو دوں؟تو وہ زور سے قہقہہ لگا کر ہنسا۔بادشاہوں کے سامنے زور سے ہنسنا ادب کے خلاف ہے، عالمگیر کو ناگواری ہوئی کہ تمہارا منہ ہے ریاست چلانے کا؟ بے وقوف! میں تم کو ڈرارہا ہوں اور تم ہنس رہے ہو؟ تو اس نے کہا کہ آپ میرے ہنسنے کی وجہ تو پوچھ لیجیے پھر چاہے ریاست دیجیے چاہے نہیں۔  عالمگیر فقیہ تھے، کہنے لگے کہ لڑکا بہت ہوشیار معلوم ہوتا ہے، پوچھا کہ کیا وجہ ہے، تم کیوں ہنسے؟ اس نے کہا کہ میں اس لیے ہنسا  کہ آپ بادشاہ ہیں اور بادشاہوں کا اقبال بلند ہوتا ہے،  اگر آپ میری ایک انگلی پکڑلیں تو میں ڈوب نہیں سکتا، اب جبکہ میرے دونوں بازو آپ کے ہاتھوں میں ہیں تو میں کیسے ڈوب سکتا ہوں؟ بادشاہ نے فوراً لکھ دیا کہ ریاست اس کو دے دی جائے۔
ہمارے دادا پیر حکیم الامت مجدد الملت اس واقعے کو بیان کرکے فرماتے ہیں کہ جب ایک مسلمان بادشاہ کی یہ خاصیت ہے کہ ایک ہندو کافر بھی اس سے امید رکھتا ہے کہ  جب ہمارے بازو آپ کے ہاتھ میں ہیں تو ہم ڈوب نہیں سکتے تو اگر اللہ تعالیٰ جسم کے کسی حصے   کو جنت میں داخل کرنے کا فیصلہ کرے گا تو کیا باقی حصے کو جہنم میں پھینک دے گا؟ کیا             اللہ تعالیٰ کی رحمت عالمگیر بادشاہ سے کم ہے؟ لہٰذا جب جسم کے ایک حصے پر دوزخ کی آگ حرام ہوگئی تو بس سمجھ لو کہ پورا جسم جنتی بن جائے گا۔ رونے کا ایک طریقہ بیان کردیا۔
خطاؤں پر رونے کی دوسری قسم
دوسرا طریقہ ہے،سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں مَا مِنْ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ یَخْرُجُ مِنْ عَیْنَیْہِ دُمُوْعٌ وَاِنْ کَانَ مِثْلَ رَأْسِ الذُّبَابِ مِنْ خَشْیَۃِ اللہِ ثُمَّ یُصِیْبُ شَیْئًا مِنْ حُرِّ وَجْہِہٖ اِلَّا حَرَّمَہُ اللہُ عَلَی النَّارِ7؎ جس مومن بندے کی آنکھوں سے اللہ کے خوف سےمکھی کے سر کے برابر بھی آنسو نکل جائیں تو دوزخ کی آگ اس پر حرام ہوجائے گی۔
_____________________________________________
7؎  سنن ابن ماجہ:446(4197)،باب الحزن والبکاء، المکتبۃ الرحمانیۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 وعظ در شاہی مسجد لاہور 11 1
4 دین کے احکام میں سماعت اور اطاعت کا ربط 11 1
5 توبہ کا مرہم ایمرجنسی کے لیے ہے 12 1
6 مخلوق کو مہربان کرنے کے لیے ایک وظیفہ 13 1
7 وظیفہ برائے حل المشکلات 14 1
8 یَا صَمَدُ کی تعریف 14 1
9 یَا عَزِیْزُ کی تعریف 15 1
10 یَا مُغْنِیُ کی تعریف 16 1
11 اللہ تعالیٰ کی محبت دنیا کی محبت پر غالب ہو 17 1
12 نسبتِ الٰہیہ دائمی تعلق مع اللہ کانام ہے 17 1
13 تقویٰ کس کا نام ہے؟ 18 1
14 شرم و حیا گناہ کی تاریخ رقم نہیں کرنے دیتی 19 1
15 ارتکابِ گناہ شرافتِ بندگی کے خلاف ہے 20 1
16 یَانَاصِرْ کی تعریف 22 1
17 اللہ کے چار نام پڑھنے کے فوائد 22 1
18 اللہ کے چار نام پڑھنے کی ترتیب 23 1
19 بزبانِ رسالت پانچ سیکنڈ کا وعظ 23 1
20 حفظِ لسان کی اہمیت 24 1
21 آدابِ گفتگو 25 1
22 حضرت حمزہ کی حضرت جبرئیل کو دیکھنے کی خواہش 26 1
23 گھر کے وسیع ہونے کا مطلب 28 1
24 بگڑی بنانے کا نسخہ 30 1
25 بدنظری کرنے والوں پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت 30 1
26 حضرت تھانوی کی حفاظتِ نظر 31 1
27 بدنظری پر حضرت تھانوی کا ایک قصہ 31 1
28 نظر کی حفاظت میں بیویوں سے محبت کی ضمانت ہے 32 1
29 خطاؤں پر رونے کی اقسام 32 1
30 خطاؤں پر رونے کی پہلی قسم 33 1
31 خطاؤں پر رونے کی دوسری قسم 34 1
32 خطاؤں پر رونے کی تیسری قسم 35 1
33 وعظ بر مقبرہ شاہ جہانگیر 37 1
34 مقصدِ حیات رضائے الٰہی کا حصول ہے 37 1
35 بدونِ مجاہدہ حصولِ مولیٰ محال ہے 37 1
36 آیت حَسۡبِیَ اللہُ ۔۔۔الخ کی انوکھی عالمانہ وعاشقانہ شرح 38 1
37 قلبِ عارف کی آہ و فغاں 39 1
Flag Counter