قلب عارف کی آہ و فغاں |
ہم نوٹ : |
|
گے توسوچ لو کہ ذرا دیر کا حرام مزہ زیادہ مفید ہے یا اللہ تعالیٰ کی رحمت کا سایہ جو تقویٰ سے حاصل ہوگا۔ اور جتنی دیر تو اللہ کے غضب میں رہے گا اتنی دیر خطرناک حالت میں رہے گا،اللہ کے غضب میں رہنا اچھی بات نہیں ہے،خدا تعالیٰ کے غضب میں رہنا عقل کے بھی خلاف ہے۔اتنے بڑے صاحبِ قدرت ِ کاملہ اور صاحبِِ قدرتِ قاہرہ مالک کے غضب و غصے میں رہنے والا انٹرنیشنل گدھا اور بے وقوف ہے کیوں کہ معلوم نہیں کس وقت اللہ کے غضب کا ظہور ہوجائے۔ توبہ کا مرہم ایمرجنسی کے لیے ہے حکیم الامت فرماتے ہیں کہ توبہ کے سہارے پر گناہ کرنے والا جاہل و نالائق بھی ہے اور بے عقل و پاگل بھی، کیوں کہ توبہ مرہم ہے اور مرہم ایمرجنسی کے لیے ہوتا ہے کہ جب کبھی آگ میں جل جائے اس وقت مرہم لگاؤ تو جلے ہوئے مقام کو اچھا کردے گا اور چھالا نہیں پڑنے دے گا لیکن اس مرہم کے سہارے پر خود کو جلایا نہیں جاتا،جلنا اور ہے جلانا اور ہے۔ ورنہ اپنی بیوی سے کہہ کر دیکھو کہ آج ہم مرہم لائے ہیں سو فی صد مفید ہے، آپ اپنا ہاتھ چولہے میں جلائیے تاکہ میں آزماؤں۔ تو بیوی کہے گی کہ حضور آپ ہی اپنا ہاتھ جلاکر اس کو آزمالیں ۔ حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ہم لوگوں کے دادا پیر تھے، یہ ہماری خوش قسمتی کی بات ہے، ہم اس پر اللہ کے شکر گزار ہیں کہ ہم کو مجدد کے روحانی خاندان میں داخل فرمایا۔ تو حکیم الامت حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ توبہ کا مرہم ایمرجنسی کے لیے ہے، اس کے سہارے پر گناہ مت کرو۔یہ ایک سبق ہوگیا۔ آج میں مختلف سبق دوں گا، مرتب بیان نہیں کروں گا کہ ایک مضمون اٹھایا اور مَا لَہٗ وَ مَاعَلَیْہِ پیش کردیا۔ آج لاہور کے مال روڈ پر مال ہی مال ہے۔ تو ایک سبق یہ مل گیا کہ دین کی بات سنیے اور اس پر عمل کیجیے۔