Deobandi Books

قلب عارف کی آہ و فغاں

ہم نوٹ :

39 - 50
تَوَکَّلۡتُ وَ ہُوَ رَبُّ الۡعَرۡشِ  الۡعَظِیۡمِ10؎ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں لفظ رَبُّ کیوں نازل کیا فرمایا  کہ میں عرش عظیم کا رب ہوں،  وَ ہُوَمَالِکُ الۡعَرۡشِ  الۡعَظِیۡمِ کیوں نازل نہیں فرمایا کہ میں عرشِ عظیم کا مالک ہوں۔اب اس کا جواب سن لیجیے۔قرآنِ پاک میں ہے اَلۡحَمۡدُ لِلہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَاللہ تعالیٰ سارے عالم کے رب ہیں،تو عرش بھی اس عالم کاجز ہے یا نہیں؟ اور دوسری بات یہ کہ اللہ تعالیٰ عرشِ عظیم ہی سے سارے عالم کی پرورش فرماتے ہیں،عرشِ عظیم مجاری قضاء ہے، سارے فیصلے وہیں سے ہوتے ہیں، غریبی کے، امیری کے، بیماری کے، تندرستی کے، عزت کے، ذلت کے، ولایت کے اور فسق و فجور کے، فاسقوں کو اپنا ولی بنانے کے فیصلے بھی وہیں سےہوتے ہیں،سارے  عالم کی مخلوقات کی ربوبیت کے احکام وہیں سے اترتے ہیں، وہ مجاری قضاء ہے۔
حَسۡبِیَ اللہُ ۫ لَاۤ  اِلٰہَ  اِلَّا ہُوَ  عَلَیۡہِ  تَوَکَّلۡتُ وَ ہُوَ رَبُّ الۡعَرۡشِ  الۡعَظِیۡمِ کی دعا کی برکت سے بندے کا رابطہ وہاں سے ہوگیا جہاں پورے عالم کے فیصلے ہوتے ہیں،اس دعا کی برکت سے اللہ اپنے بندےکی دنیا و آخرت کے سب غم اپنے ذمے لے لیتا ہے کہ جب تم نے مجاری قضاء سے رابطہ کرلیا ہے جہاں سے میں فیصلہ جاری کرتا ہوں، جب تم نے ہم سے رابطہ کرلیا تو پھر اب تم فکر نہ کرو، کیوں کہ ہم تمہاری دنیا و آخرت دونوں بنادیں گے۔
وَ ہُوَ رَبُّ الۡعَرۡشِ  الۡعَظِیۡمِ چوں کہ سارے عالم کی ربوبیت کے فیصلے اللہ ہی کرتے ہیں اسی لیے اس کی دنیا و آخرت بن جاتی ہے، مگر اس دعا  میں یہ بھی ہے کہ حَسۡبِیَ اللہُ مجھے میرا اللہ ہی کافی ہے، لَاۤ  اِلٰہَ  اِلَّا ہُوَ ان کے سوا ہمارا ہے ہی کون ؟ لہٰذا اس دعا کو صرف زبان ہی سے ادا نہیں کرنا بلکہ عملی طور پر بھی غیر اللہ سے دل نہ لگانا، یہ سمجھ لو کہ اس دعا میں یہ شرطِ خفیہ ہے،اَلشَّرْطُ الْمَخْفِیْ ہے کہ اللہ ہی کو اپنا سب کچھ سمجھنا اور غیر اللہ سے دل نہ لگانا۔
قلبِ عارف کی آہ و فغاں
(دورانِ بیان ایک صاحب سامنے عمارت کو دیکھنے لگے تو حضرت والا نے ان سے تنبیہاً فرمایا کہ( اِدھر اُدھر مت دیکھو،اگر میرےپاس رہنا ہے تو مجھ کو دیکھو، جب میں تقریر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 وعظ در شاہی مسجد لاہور 11 1
4 دین کے احکام میں سماعت اور اطاعت کا ربط 11 1
5 توبہ کا مرہم ایمرجنسی کے لیے ہے 12 1
6 مخلوق کو مہربان کرنے کے لیے ایک وظیفہ 13 1
7 وظیفہ برائے حل المشکلات 14 1
8 یَا صَمَدُ کی تعریف 14 1
9 یَا عَزِیْزُ کی تعریف 15 1
10 یَا مُغْنِیُ کی تعریف 16 1
11 اللہ تعالیٰ کی محبت دنیا کی محبت پر غالب ہو 17 1
12 نسبتِ الٰہیہ دائمی تعلق مع اللہ کانام ہے 17 1
13 تقویٰ کس کا نام ہے؟ 18 1
14 شرم و حیا گناہ کی تاریخ رقم نہیں کرنے دیتی 19 1
15 ارتکابِ گناہ شرافتِ بندگی کے خلاف ہے 20 1
16 یَانَاصِرْ کی تعریف 22 1
17 اللہ کے چار نام پڑھنے کے فوائد 22 1
18 اللہ کے چار نام پڑھنے کی ترتیب 23 1
19 بزبانِ رسالت پانچ سیکنڈ کا وعظ 23 1
20 حفظِ لسان کی اہمیت 24 1
21 آدابِ گفتگو 25 1
22 حضرت حمزہ کی حضرت جبرئیل کو دیکھنے کی خواہش 26 1
23 گھر کے وسیع ہونے کا مطلب 28 1
24 بگڑی بنانے کا نسخہ 30 1
25 بدنظری کرنے والوں پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت 30 1
26 حضرت تھانوی کی حفاظتِ نظر 31 1
27 بدنظری پر حضرت تھانوی کا ایک قصہ 31 1
28 نظر کی حفاظت میں بیویوں سے محبت کی ضمانت ہے 32 1
29 خطاؤں پر رونے کی اقسام 32 1
30 خطاؤں پر رونے کی پہلی قسم 33 1
31 خطاؤں پر رونے کی دوسری قسم 34 1
32 خطاؤں پر رونے کی تیسری قسم 35 1
33 وعظ بر مقبرہ شاہ جہانگیر 37 1
34 مقصدِ حیات رضائے الٰہی کا حصول ہے 37 1
35 بدونِ مجاہدہ حصولِ مولیٰ محال ہے 37 1
36 آیت حَسۡبِیَ اللہُ ۔۔۔الخ کی انوکھی عالمانہ وعاشقانہ شرح 38 1
37 قلبِ عارف کی آہ و فغاں 39 1
Flag Counter