قلب عارف کی آہ و فغاں |
ہم نوٹ : |
|
فرماتے تھے نسبت نام ہے دائمی تعلق مع اللہ کا، یہ تھوڑی دیر کےلیے یا عارضی نہیں ہے۔ تو مولانا شاہ محمد احمد صاحب نے مجھ سے الٰہ آ باد میں فرمایا ؎شکر ہے دردِ دل مستقل ہوگیا اب تو شاید مرا دل بھی دل ہو گیا اب یہ دل اس قابل ہے کہ اس کو دل کہا جائے، جس کو اللہ تعالیٰ سے غفلت نہ ہو، یادِ الٰہی ہر وقت اس دل میں ہو جیسے کانٹا چبھا ہوا ہے۔ دیگر اللہ والوں نے بھی اللہ کےاس عشق کی تعریف کی ہے۔ خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎میں کیا کہوں کہاں ہے محبت کہاں نہیں رگ رگ میں دوڑے پھرتی ہے نشتر لیے ہوئے یہ خواجہ صاحب کا شعر ہے، محبت کی تعریف کررہے ہیں کہ محبت کیا چیز ہے؟ عشق کیا چیز ہے؟ اللہ تعالیٰ کی محبت کس چیز کا نام ہے؟حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب نے مجھ سے فرمایا کہ میں نے اپنے اس شعر میں شاید کالفظ تواضع کے لیے کہا ہےتاکہ بڑائی نہ ظاہر ہو ؎شکر ہے دردِ دل مستقل ہوگیا اب تو شاید مرا دل بھی دل ہوگیا اللہ والے کبھی بڑائی ظاہر نہیں کرتے، وہ اللہ کی کسی نعمت کا اظہار کرتے ہیں تو وہاں تواضع کی پالش لگادیتے ہیں۔ تقویٰ کس کا نام ہے؟ آج میرا لاہور میں آخری دن ہے، میں دردِ دل سے کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ سے رو رو کر دردِ مستقل مانگو کہ ایک لمحہ کے لیے بھی اللہ تعالیٰ سے غفلت نہ ہو تاکہ نافرمانی کی نوبت نہ آئے۔اللہ کو ناراض کرنا اور اپنے نفس کو حرام لذت کی بدمستی اور قہرِ خدامیں مبتلا کرنا، اپنے نفس کو اللہ کی نافرمانی میں مبتلا رکھنا عقل کی بات نہیں ہے، غیر شریفانہ بات ہے، اللہ تعالیٰ کی وفاداری کے خلاف بات ہے، جس کی کھاؤ اس کی گاؤ۔ کھانے میں تو آستین خوب کھینچتے ہو، کوئی