قلب عارف کی آہ و فغاں |
ہم نوٹ : |
|
نہیں کریں گے، مرتے دم تک فالج وغیرہ جیسی بیماری سے بھی اللہ بچائے گا کہ میرا بندہ صَمَدُ پڑھتا ہے، میں اس پر اپنی صفتِ بے نیازی کا کچھ تو ظہور کردوں تاکہ یہ کسی مخلوق کا محتاج نہ رہے کہ فلاں کو بلاؤ کہ مجھے پکڑ کر لیٹرین لے چلے، کیوں کہ فالج ہے اور اٹھ نہیں سکتے۔تو یہ نعمتِ عظمیٰ ہے کہ بندہ کسی بندے کا محتاج نہ ہو۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے ؎نہ بندہ ہو کسی بندے کے بس میں تڑپ کے رہ گئی بلبل قفس میں اس وظیفے کی برکت سے ان شاء اللہ! اس کا پڑھنے والا مرتے دم تک کسی کا محتاج نہ ہوگا۔ بزبان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور بحوالہ تفسیر روح المعانی صَمَدُ کی تفسیر ہوگئی کہ اَلْمُسْتَغْنِیْ عَنْ کُلِّ اَحَدٍ وَالْمُحْتَاجُ اِلَیْہِ کُلُّ اَحَدٍ صمد وہ ذات ہے جو سارے عالم سے بے نیاز ہے اور سارا عالم اس کا نیاز مند ہے۔میری اردو کی شائستگی بھی اللہ تعالیٰ کا انعام ہے، میں سوچ کر نہیں بولتا اور نہ رٹ کر آتا ہوں، میرے سرہانے کوئی کتاب نہیں پاؤ گے۔ اللہ تعالیٰ کے ان ناموں کا مطلب اس لیے بتارہا ہوں کہ جب اللہ تعالیٰ کے کسی نام کا مطلب نہیں سمجھو گے تو پڑھنے میں پورا مزہ نہیں آئے گا۔ عَزِیْزُ کی تعریف اب عَزِیْزُ کے معنیٰ بھی سمجھ لو۔ اَلْقَادِرُ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ جو ہر شے پر قدرت رکھتا ہو۔ کوئی چیز،عالم کا کوئی ذرّہ اور شے دائرۂ قدرتِ خداوند تعالیٰ سے باہر نہیں ہے۔ عَزِیْزُ کی دوسری تعریف ہے وَلَا یُعْجِزُہٗ شَیْءٌ فِی اسْتِعْمَالِ قُدْرَتِہٖ 3؎کوئی طاقت اللہ تعالیٰ کو اس کی طاقت کے استعمال میں مزاحمت اور رکاوٹ نہ ڈال سکے۔ اس کو ایسے سمجھیے کہ محمد علی کلے لاہور آیا اور اس نے کسی کے اوپر غصہ کرنا چاہا کہ دیکھو اس کو ابھی باکسنگ کا مُکّا مارتا ہوں،لیکن اگر لاہور کے دس پہلوان اس کا ہاتھ پکڑ لیں تو کسی کو مُکّا مار سکتا ہے؟ تو اسے مُکّا مارنے کی قدرت تو تھی لیکن اس قدرت کا استعمال نہیں کرسکا۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ _____________________________________________ 3؎مرقاۃ المفاتیح:643/5،باب قصۃ حجۃ الوداع،دارالکتب العلمیۃ،بیروت