قلب عارف کی آہ و فغاں |
ہم نوٹ : |
|
ہے تو جو ان کی خاطر چمن لُٹادیتے ہیں، سارے عالم کی لیلاؤں سے نظر بچاتے ہیں ان کواللہ کیا دے گا؟ جن لوگوں نے ان باطل خداؤں سے اور ان باطل شکلوں سے نظربچانے کی ہمت کرنا گوارہ نہیں کی، اللہ کی راہ میں مجاہدہ اٹھانے کی زحمت نہیں کی تو وہ خدا کی رحمت سے بھی محروم ہوئے، لیلیٰ بھی نہ پاسکے اور بُرے طریقے سے کتے اور سور کی موت مر گئے۔اللہ کے لیے کہتا ہوں کہ کتا اور سور اس خبیث سے بہتر ہے جو خدا کے غضب کے سائے میں حرام لذت کو چشید اور کشید کرتا ہے۔ اب دلیل بھی سن لو ، دلیل یہ ہے کہ سور اور کتے شریعت کے احکام کے مکلف نہیں ہیں اور ہم پر شریعت کا بار رکھا گیا ہے۔ لہٰذا جب کسی حرام لذت کا تقاضا ہو تو فوراً سوچو کہ اے ظالم! جب تک ہم حرام لذتوں میں ملوث اور مشغول رہیں گے تو آسمان پر میرے بارے میں حق تعالیٰ کے مزاج مبارک پر کیا کیفیت ہوگی؟ اللہ غضب ناک ہوگا یا خوش ہوگا؟ جب آپ ہی کے قلب سے آواز آجائے کہ اللہ انتہائی غضب ناک ہوگا تو آپ میرا یہ شعر پڑھ لیں ؎ہم ایسی لذتوں کو قابل لعنت سمجھتے ہیں جن سے رب میرا اے دوستو ناراض ہوتا ہے اور ؎نہ دیکھیں گے نہ دیکھیں گے انہیں ہر گز نہ دیکھیں گے کہ جن کو دیکھنے سے رب میرا ناراض ہوتا ہے دل ہمارا خدا نہیں ہے، بندے کا ہر جز بندہ ہے، بندے کا دل بھی بندہ ہے، لہٰذا دل کے کہنے پر کیوں عمل کرتے ہو؟ ہم کو بِجَمِیْعِ اَعْضَاءِہٖ اللہ پر فدا ہونا چاہیے، بِجَمِیْعِ اَجْزَاءِ ہٖ فدا ہونا چاہیے، بِجَمِیْعِ کَمِّیَّاتِہٖ فدا ہونا چاہیے، بِجَمِیْعِ کَیْفِیَّاتِہٖ اللہ پر فدا ہونا چاہیے، بِجَمِیْعِ اَنْفَاسِہٖ فدا ہونا چاہیے یعنی ہماری ہر سانس اللہ پر فدا ہو۔ آیت حَسۡبِیَ اللہُ ۔۔۔الخ کی انوکھی عالمانہ وعاشقانہ شرح ایک سوال آیا تھا کہ قرآنِ پاک میں ہے حَسۡبِیَ اللہُ لَاۤاِلٰہَ اِلَّا ہُوَ عَلَیۡہِ