قلب عارف کی آہ و فغاں |
ہم نوٹ : |
|
دَمْعٌ کہتے ہیں آنسو کو، دُمُوْعٌ جمع ہے دَمْعٌ کی اور عربی کا جمع تین سے شروع ہوتا ہے۔اختر کہتا ہے کہ زندگی میں کم از کم تین آنسو تو نکال لو تاکہ عربی کا جمع ثابت ہوجائے۔ کیا یہ مشکل کام ہے؟ اور اگر رونا نہ آئے تو میں اس کی ترکیب بھی بتادیتا ہوں۔ یہ سوچو کہ میں مرگیا ہوں اور قیامت کا دن قائم ہے، اللہ تعالیٰ حساب لے رہے ہیں کہ اپنے اعمال کا حساب دو کہ تم نے جوانی کہاں استعمال کی؟ میں نے تم کو لِیَعۡبُدُوۡنِ یعنی اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا تھا اور تم کیا کررہے تھے؟ لہٰذا حکم ہوگا خُذُوۡہُ فَغُلُّوۡہُ پکڑو اس نالائق کو اور زنجیروں میں جکڑ دو، ثُمَّ الۡجَحِیۡمَ صَلُّوۡہُ 8؎ اور اس کو جہنم میں ڈال دو۔مراقبہ کرو کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ زبردست آواز آرہی ہے۔ ایک شیر چیخ مارتا ہے تو کیا حالت ہوتی ہے؟ جبکہ یہ خالق شیر یعنی اللہ کی ڈانٹ ہے۔ بس ان شاء اللہ! رونا شروع ہوجاؤ گے۔ ملّا علی قاری مِنْ عَیْنَیْہِ کی شرح میں فرماتے ہیں کہ دونوں آنکھوں سے روئیں یا ایک آنکھ سے روئیں تو بھی نجات ہوجائے گی؟یہاں علماء کافی تعدادمیں موجود ہیں ان کے لیے یہ حدیث اور مرقاۃ شرح مشکوٰۃ پیش کررہا ہوں کہ ملّا علی قاری فرماتے ہیں مِنْ عَیْنَیْہِ اَوْ مِنْ اَحَدِھِمَا یعنی دونوں آنکھوں سے رونا ضروری نہیں ہے،اگر کسی کی ایک آنکھ پتھر کی بنی ہوئی ہے تو ایک ہی آنکھ سے رولے کیوں کہ بے چارہ دوسری آنکھ سے رونے سے مجبور ہے۔یہ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کی گیارہ جلدوں کی عربی شرح مرقاۃ کی عبارت پیش کررہا ہوں۔ خطاؤں پر رونے کی تیسری قسم تیسری روایت ہے کہ جس کے آنسو زمین پر گر جائیں اس پربھی جنت واجب اور دوزخ حرام ہے۔ اب کتنا روئے کہ آنسو زمین پر گریں؟ کیوں کہ کئی آنسو تو داڑھی میں لگ جاتے ہیں، زمین پر گرنے کی نوبت کیسے آئے گی؟ لہٰذا سجدہ میں روئے، اس سے زمین ہماری آنکھوں سے قریب ہوجائےگی، سجدے میں آنکھ اور زمین میں فاصلہ بہت کم رہ جاتاہے، _____________________________________________ 8؎الحآقۃ:31-30