اصلی پیر کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
کے پاس تھا نہ بھون جائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں شراب تو نہیں چھوڑ سکتا، کیا خانقاہ میں شراب پینے کی اجازت مل جائے گی؟ خواجہ صاحب نے فرمایا کہ میں حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھ کربتا ؤں گا۔ جب انہوں نے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا تو حضرت نے فرمایا کہ خواجہ صاحب آپ جگر صاحب سے کہیے کہ میں خانقاہ میں تو شراب نہیں پینے دوں گا البتہ وہ اشرف علی کے گھر میں رہیں، جب خدا کے رسول کسی کافر کو اپنا مہمان بنا سکتے ہیں تو اشرف علی بھی ایک گنہگا ر مسلمان کو جو اپنی اصلاح کرانا چاہتا ہے اپنا مہمان بنا سکتا ہے۔ جگر صاحب یہ جواب سُن کر رونے لگے، فوراً بستر باندھا اورتھانہ بھون کی خانقاہ پہنچ گئے اور حضرت سے عرض کیا کہ میں جگر مرادآبادی ہوں، مجھے بیعت کر لیجیے۔ حضرت نے فرمایا کہ میں آپ کو جا نتا ہوں، آپ کو کون نہیں جانتا، آپ آل انڈیا شاعر ہیں۔ تو اللہ نے انہیں گناہ کی حالت میں جذب کیا ۔ جب ماں باپ اپنے بچے کو گٹر لائن کی گندگی میں گرا ہوا دیکھتے ہیں تو ان کو رحم آتا ہے یا نہیں؟ ماں باپ بچے کو اٹھا لیتے ہیں یا نہیں؟ تو جب اللہ تعالیٰ کو رحم آ تا ہےتو وہ گناہ کی حالت میں بھی جذب کر لیتے ہیں۔ جب جگر صاحب کو جذب ہوا تو دل میں محسوس ہو گیا۔ جذب پر جگر صاحب کے استاد اصغر گونڈوی کا کیا پیارا شعر ہے ؎ نہ میں دیوانہ ہو ں اصغرؔ نہ مجھ کو ذُوقِ عُریا نی کو ئی کھینچے لیے جا تا ہے خُود جیب و گریبا ں کو اب جگر صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے جذب پر اپنا شعر پیش کیا ؎ پینے کو تو بے حسا ب پی لی اب ہے رو زِ حساب کا دھڑکا جب جگر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی روح کو اللہ نے اپنی طرف جذب کیا تو دل پر خوفِ خدا غالب آیا کہ ظالم کب تک پیے گا، قیامت میں حساب بھی تو دینا ہے۔ اس شعر میں انہوں نے اپنے جذب کی نشاندہی کی ہے کہ جس دن اللہ نے مجھے جذب کیا میرے قلب کی کیفیت کا عالم بدل گیا۔ فرماتے ہیں ؎