اصلی پیر کی پہچان |
ہم نوٹ : |
اپنے انتقال سے تین دن پہلے عبدالحفیظ صاحب رحمۃ اللہ علیہ پر اللہ کے خوف کا حال طاری ہوگیا، جب اللہ کی یاد آتی، قیامت کا نقشہ سامنے آتا تو رونے لگتے، اپنے گھر میں شمالاً جنوباً بے چینی کے عالم میں روتے ہوئے پھرتے رہتے، اتنا روئے اتنا روئے کہ تین دن کے بعد شہید ہوگئے،اللہ تعالیٰ کے خوف نے ان کی روح قبض کرلی، حدیث پاک میں ہے کہ جو شخص اللہ کے خوف سے مرے گا وہ شہید ہوگا۔ انہوں نے مرنے سے پہلے اپنا دیوانِ حفیظ نکالا اور اس میں تین اشعار کا اضافہ کیا، اب وہ تین اشعار سُن لیجیے تو جذب کا دوسرا قصہ ختم ہو جائے گا۔ ا نہو ں نے اپنے دیوان میں یہ تین اشعار لکھے ؎ مری کھل کر سیہ کا ری تو دیکھو اور اُن کی شانِ ستاری تو دیکھو گڑا جاتا ہوں جیتے جی زمیں میں گناہوں کی گراں باری تو دیکھو کرے بیعت حفیظؔ اشرف علی سے بہ ایں غفلت یہ ہُشیاری تو دیکھو عقل مند شخص وہ ہے جو کسی اللہ والے سے جڑ جا ئے۔ اس بات کو مثال سے سمجھانے کے لیے ایک حکایت بیان کرتا ہوں کہ ایک چیو نٹی نے اللہ میاں سے کہا کہ مجھے کعبہ دیکھنے کا شوق ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے چیونٹی! کعبہ شریف سے ایک کبوتر بھیج رہا ہو ں کیوں کہ تو اپنی چا ل سے کعبہ نہیں جاسکتی، تو اس کبوتر کے پیر سے لپٹ جانا مگر آنکھ نہ کھولنا ورنہ ڈر کے مارے زمین پر گر جائے گی، اور اس کا پیر زور سے پکڑنا تاکہ جب وہ پھڑ پھڑائے تو کہیں تو چھوٹ کر گر نہ جائے لہٰذا اس کے پیر کو سختی سے پکڑنا۔پھر اللہ تعالیٰ نے کبوترِ حرم کو حکم دیا کہ فلاں بستی میں جاؤ، کبوتر اللہ تعالیٰ کی رہنما ئی سے اس گھر میں پہنچ گیا جہاں وہ چیونٹی تھی، اور چیونٹی کے دل میں اللہ تعالیٰ نے ڈا لا کہ یہی وہ کبوتر ہے ؎ حُسن کا انتظا م ہو تا ہے عِشق کا یوں ہی نا م ہو تا ہے