Deobandi Books

اصلی پیر کی پہچان

ہم نوٹ :

26 - 50
منڈاتا ہوں۔ فرمایا کہ بیمار ہی تو ہسپتال جاتا ہے، اللہ والوں کے روحانی ہسپتال میں کو ن جا تا ہے؟ گناہ گار ہی تو جا تے ہیں۔ بس وہ جو نپور سے تھانہ بھون کے لیے نکلے، راستہ میں داڑھی کے تھوڑے تھوڑے بال نکل آئے، حالاں کہ گھر سے داڑھی منڈا کر گئے تھے لیکن راستہ میں بھی تھوڑے تھوڑے بال نکل آئے، بعض لوگوں کے گال بڑے زرخیز ہو تے ہیں یعنی بال جلدی نکل آتے ہیں۔ خیر جب یہ تھانہ بھون پہنچے تو آئینہ میں اپنی شکل دیکھی کہ تھوڑے تھوڑے بال نکل آئے ہیں تو تھانہ بھون کی خانقاہ کے اندر ہی حجام کو بلایا اور داڑھی پر اُسترا چلوادیا۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ سب دیکھ لیا۔ اب یہ جاکر حضرت تھانوی سے کہنے لگے کہ حضرت مجھے بیعت کر لیجیے، حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ حفیظ صاحب! جب آپ کو بیعت ہونا تھا تو جو تھوڑا تھوڑا نور آ گیا تھا اس کو کیوں صاف کردیا؟ کہنے لگے کہ حضرت آپ حکیم الا مت ہیں اور میں مریض الا مت ہوں، مریض کا فرض ہے کہ حکیم کو اپنی پوری  حا لت بیان کر دے۔جو مریداپنے روحانی معالج یعنی اپنے شیخ سے اپنا حال چھپائے گا وہ کبھی شفا نہیں پائے گا، خندق میں گرنے کے بعد جب رُسوا ہوگا تب پتا چلے گا۔ اس لیے مرید پر فرض ہے کہ اپنے مربّی و شیخ سے اپنا سارا حال صحیح صحیح بتائے۔ تو حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اس کا یہ فعل یعنی داڑھی منڈانا  تو اچھا نہیں ہے مگر اس نے جس طرح یہ کام کیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سادہ طبع ہے۔ لہٰذا آپ نے انہیں بیعت کر لیا اور فرمایا کہ جاؤ اللہ اللہ کرو،ذکر اللہ کرو، یہ ٹانک اور وٹا من دیتا ہوں ان شاء اللہ سب حالات درست ہوجا ئیں گے۔ عبدالحفیظ واپس جونپور آگئے۔
ایک سال کے بعد حضرت تھانوی جونپور تشریف لے گئے، میرے شیخ شاہ عبدالغنی  رحمۃ اللہ علیہ بھی حضرت تھانوی کے ساتھ تھے، وہاں ایک مجلس میں ایک بڑے میاں نے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے مصافحہ کیا تو حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ  نے شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا کہ یہ بڑے میاں کون ہیں؟ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ حضرت یہ جونپور کے مشہورآل انڈیا شاعر عبدالحفیظ ہیں جن کا دیوانِ حفیظ ہے۔ تو حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ پہلے تو یہ بالکل فارغ البال تھے، اب تو ماشاء اﷲ چہرہ پر ِسنت کا باغ لہلہا رہا ہے۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 اہل اﷲ کے قصے سنانے کا مقصد کیا ہونا چاہیے؟ 10 1
4 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی تین محبوب چیزیں 10 1
5 حیّ علی الصلٰوۃ کا عجیب عاشقانہ ترجمہ 11 1
6 گناہ گاروں اور اﷲ والوں کی پریشانی میں کیا فرق ہوتا ہے؟ 12 1
7 حضرت بہلول رحمۃ اللہ علیہ کا بصیرت افروز واقعہ 12 1
8 عام لوگ اﷲ والوں کا مقام نہیں پہچان سکتے 13 1
9 حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے تین محبوب اعمال 15 1
10 شیخ کو ہدیہ دینے کے آداب 15 1
11 ولایت کے لیے اللہ تعالیٰ کا جذب کرنا لازمی ہے 17 1
12 اولیاء اللہ کے جذب کا پہلا قصہ 18 1
13 تارکِ دنیا اور متروکِ دنیا میں فرق 19 1
14 کشف بندہ کے اختیار میں نہیں ہوتا 20 1
15 مردوں کے لیے سونا چاندی کی انگوٹھی کے استعمال کا مسئلہ 21 1
16 مجاہدات کے بغیر مولیٰ کو حاصل کرنا محال ہے 21 1
17 حضرت ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کی دس سال بعد بیٹے سے ملاقات 22 1
18 سلطان ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کی ایک دعا اور ا للہ تعالیٰ کا جواب 23 1
19 قرآن پاک کی ایک آیت کی عجیب تفسیر 24 1
20 جذب کا دوسرا قصہ 25 1
21 صحبتِ اہل ا للہ کی اہمیت پر نصیحت آموز مثالیں 25 1
22 اصلی پیر کی پہچان 28 1
23 جذب کا تیسرا قصہ 28 1
24 اﷲتعالیٰ کی محبت میں جنت کا مزہ ملتا ہے 29 1
25 لیلیٰ اور مجنوں کی آپس میں کیا رشتہ داری تھی؟ 30 1
26 مزے دار زندگی اﷲتعالیٰ کی فرماں برداری ہی سے ملتی ہے 30 1
27 گِدُّو بندر کے نام کی عجیب تشریح 31 1
28 بے مثل مولیٰ کے بے مثل نام کی بے مثل لذت 31 1
29 حالتِ گناہ میں بھی اﷲ تعالیٰ کےکرم سے جذب عطا ہوسکتا ہے 32 1
30 حضرت بِشرحافی رحمۃ اللہ علیہ کے جذب کا قصہ 32 1
31 جگر صاحب کی حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضری 33 1
32 جگر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے حق میں حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی چار دعائیں 35 1
33 حضرت ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کی برکت سے ایک شرابی کے جذب کا قصہ 35 1
34 حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی دعا کے آثارِ قبولیت 36 1
35 توبہ کرنے والا اللہ تعالیٰ کا محبوب ہوجاتا ہے 37 1
36 گناہوں کے نشانات کو مٹا دینے کی حکمت 38 1
37 داڑھی نہ رکھنے والے قیامت کے دن اﷲ کے نبی کو کیا جواب دیں گے؟ 38 1
38 داڑھی رکھنے کا انعام 39 1
39 جگر صا حب رحمۃ اللہ علیہ کی عبد الرب نشتر سے ملاقات کا دلچسپ واقعہ 41 1
Flag Counter