آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
سے فرمایا تھا کہ غمگین نہ ہو اے ابو بکر صدیق!اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے، تو اس وقت میں تھا اور سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تھے، کوئی تیسرا نہیں تھا، لہٰذا خدا کا میرے ساتھ ہونا قرآنِ پاک سے ثابت ہے۔ یہ فرما کر تلوار گردن میں لٹکائی اور تنہا جہاد کے لیے نکل گئے فَتَقَلَّدَ سَیْفَہٗ وَ خَرَجَ وَحْدَہٗ یہ دیکھ کر تمام صحابہ کو شرح صدر ہوگیا اور سارے صحابہ آپ کے ساتھ ہوگئے، تو اتنا عشق کرنے والا جن کے لیے سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ صدیقِ اکبر کی وہ ایک دن کی عبادت جب انہوں نے مانعینِ زکوٰۃ سے جہاد کیا عمر کی زندگی کے تمام دنوں کی عبادات سے افضل ہے اور ایک اس رات کی عبادت جب انہوں نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی تھی، میری تمام راتوں کی عبادت سے افضل ہے۔اتنا بڑا عاشق جس کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اگر ایک پلڑے میں سارے پیغمبروں کی امت کے صحابہ کا اور میرے صحابہ کا ایمان رکھا جائے اور دوسرے پلڑے میں صدیقِ اکبر کا ایمان رکھا جائے تو ان کا پلڑا جھک جائے گا، یعنی اس امت کے صحابہ اور پچھلی تمام امتوں کے صحابہ کے ایمان سے زیادہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایمان ہے۔ تو اس سب سے بڑے عاشقِ رسول نے ڈھائی سال حکومت کی اور ڈھائی سال کے اندر دو بار ربیع الاوّل آیا تھا، مگر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کوئی چراغاں نہیں کیا۔ اس زمانے میں زیتون کا تیل تو تھا، دس بیس چراغ تو جلا ہی سکتے تھے۔اور سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس کیا کمی تھی؟ بہت مال دار تھے اور حضرت عبدالرحمٰن ابنِ عوف بہت بڑے تاجر تھے، بہت مال دار تھے، ان مال دار صحابہ نے بھی کوئی چراغ نہیں جلایا، وہ اپنے دل میں چراغ جلاتے تھے۔ صحابہ اپنے دلوں میں اتباعِ سنت کے نور سے چراغ جلاتے تھے۔ نافرمانی کرنا عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے آج داڑھیاں مونڈی جارہی ہیں، مونچھیں بڑی بڑی رکھی ہیں، طبلے سارنگیاں بج رہی ہیں، جماعت سے نمازیں چھوٹ رہی ہیں اور یہ سب سے بڑے عاشقِ رسول ہیں،یہ عشقِ رسول ہے؟ ؎تَعْصِی الرَّسُوْلَ وَاَنْتَ تُظْہِرُحُبَّہٗ ھٰذَا لَعَمْرِیْ فِی الْقِیَاسِ بَدِیْعٗ