آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
داڑھی منڈانے والوں سے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا اظہارِ نفرت امام ابو حنیفہ ، امام شافعی ، امام مالک، امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ چاروں اِماموں کا اِجماع ہے کہ ایک مشت داڑھی تینوں طرف سے رکھنا واجب ہے یعنی دائیں طرف سے، بائیں طرف سے اور سامنے سے، لہٰذا اگر قیامت کے دن سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم یہ دریافت فرمالیں کہ اے میرے امتی! تو نے میرے چہرے میں کیا عیب پایا کہ میری جیسی شکل نہیں بنائی؟ تو بتائیں ہم لوگ کیا جواب دیں گے؟ جبکہ زندگئ مبارک میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو داڑھی منڈی شکلوں سے سخت نفرت تھی۔ ایک مرتبہ ایران کے دو سفیر آپ کے سامنے حاضر ہوئے جن کی داڑھی منڈی ہوئی تھی اور مونچھیں بڑی بڑی تھیں۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنا چہرۂ مبارک نفرت سے پھیر لیا۔ پس اگر قیامت کے دن ایسی شکل بنانے پر ہم سے بھی نفرت سے چہرۂ مبارک پھیر لیا تو شفاعت کے امیدوارو! کہاں جاؤ گے؟ کس کو خوش کر رہے ہو؟ بیبیوں کو خوش کر رہے ہو،اپنا نفس خوش کر رہے ہو؟ یہ گال تمہاری ملکیت نہیں ہیں،یہ گال اللہ تعالیٰ کے ہیں۔ یاد رکھو! بندے کی ہر چیز بندہ ہے، اگر ہم بندے ہیں تو سر سے پیر تک بندے ہیں۔ ہمارا ہر جز خدا کا غلام ہے، یہ گال بھی خدا کے غلام ہیں۔ اختر کہتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی محبت میں داڑھی رکھ لو، اختر کوئی چیز نہیں ہے، ایک بھنگی بھی اگر کمشنر کے احکام کا ٹین بجا کر اِعلان کرتا ہے تو آپ کمشنر کے احکام سمجھ کر اس پر عمل کرتے ہیں،یہ نہیں دیکھتے کہ اعلان کرنے والا جمعدار ہے۔اگر اختر کو انتہائی حقیر سمجھتے ہو ہمیں منظور ہے، لیکن سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی محبت میں داڑھی رکھ لو تاکہ قیامت کے دن یہ کہہ سکو کہ ؎ترے محبوب کی یا رب شباہت لے کے آیا ہوں حقیقت اس کو تو کردے میں صورت لے کے آیا ہوں اور اگر داڑھی رکھنے پر کوئی آپ پر ہنسے تو یہ شعر پڑھ دیا کرو ؎اے دیکھنے والو مجھے ہنس ہنس کے نہ دیکھو تم کو بھی محبت کہیں مجھ سا نہ بنا دے