آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
اور اس کو علماء سے پوچھیے،ہم نہیں بتاتے۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو سارے نبیوں سے بڑھ کر حضرت ابراہیم علیہ السلام سے محبت تھی، اسی لیے درود شریف میں بھی اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ کے بعد عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ ہے یا نہیں؟ اور کسی نبی کا نام کیوں نہیں لیا؟ چوں کہ حضو ر صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مانگا تھا کہ یااللہ! مکہ شریف میں ایک پیغمبر پیدا فرما۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا سے آپ کی بعثت ہوئی،لہٰذا کسی طبقے کا عالم کسی جماعت کا عالم یہ ثابت کر دے کہ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے کسی پیغمبر کا یا کسی شخص کا ڈے منایا ہو؟ اس لیے کہتا ہوں کہ علماء سے پوچھ لو اور پوچھ پوچھ کر عمل کرو، ہماری بات نہ مانو تو تحقیق کرلو۔ حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خلافت ملنے کے بعد ڈھائی سال زندگی پائی۔پوچھو کہ انہوں نے کون سا دن منایا؟یہ چیزیں کب سے شروع ہوئیں؟ صحابہ اورسلف صالحین کی زندگیوں میں کہیں یہ خرافات آپ کو نہیں ملیں گی۔ ارے! ہماری ہر سانس حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ کی حیاتِ طیّبہ پر فدا ہونی چاہیے۔ ہر صبح، ہر شام، ہر وقت ہمیں اُن کو یا د رکھنا ہے۔ ایک ظالم شاعر کا شعر یا د آگیا، وہ حید ر آباد دکن کا تھا، اس کا نام شجیع تھا، اس کو اپنی بیوی سے بڑی محبت تھی، وہ اپنی بیوی کو لے کر روزانہ ایک باغ میں ٹہلنے جاتا تھا، ایک دن اس کی بیوی اپنے ماں باپ کے ہاں یعنی اپنے میکے چلی گئی، میکے کے معنیٰ ہیں مائی کے یعنی ماں کے یہاں۔ تو اس دن جب بیوی اس کے ساتھ نہ تھی،تو وہ جہاں جہاں سے گزر رہاتھااپنی بیوی کے بارے میں یہ شعرپڑھ رہاتھا ؎شجیع آج تنہا چمن کو گئے تھے بہت ان کے نقشِ قدم یاد آئے عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حاصل عشقِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا حاصل تو یہ تھا کہ حضو ر صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے نقشِ قدم پر زندگی کی ہر سانس فدا کرتے، صبح و شام کوئی دن ناغہ نہ کرتے، کثرت سے درود شریف پڑھتے اور کثرت سے آپ کی سنتوں کا مذاکرہ کرتے۔ اگر ہم لوگ ایک ایک سنت زندہ کرتے تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی روحِ مبارک کتنی خوش ہوتی! اگر آج اُمت کے سب مرد داڑھیاں رکھ لیں، پانچوں وقت کی نماز جماعت سے پڑھنے لگیں، اپنے ٹخنے کھول