آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
نے میری محبت میں جو اشعار کہے ہیں وہ مجھ کو سناؤ اور ان کے اشعار سن کرآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم جھوم رہے تھے۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی محبت میں یہ اَشعار عربی زبان میں ہیں۔ اَشعار سننے کے بعد آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے بوصیری! کیا چاہتا ہے؟ عرض کیا کہ میں چاہتاہوں کہ میری برص کی بیماری اچھی ہوجائے۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے خواب ہی میں ان کے جسم پر اپنا دَستِ مبارک پھیرا اور یمن کی ایک مُخطط چادر بطورِ تحفہ عطا فرمائی۔ جب بڑے چھوٹوں کو کوئی چیز دیں اس کا نام تحفہ ہے اور چھوٹا اپنے بڑوں کو دے اس کا نام ہدیہ ہے۔ جب صاحبِ قصیدہ بردہ علامہ بوصیری رحمۃاللہ علیہ کی آنکھ کھلی، تو وہ مُخطط یمنی چادر ان کے سرہانے رکھی ہوئی تھی اور ان کی برص کی بیماری بالکل اچھی ہوگئی تھی۔ ایک محدث نے اُسی وقت ان کا دروازہ کھٹکھٹایا اور فرمایا کہ دروازہ کھولو۔ دروازہ کھولاتو فرمایا کہ تم نے جو اشعار سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو سنائے تھے ذرا مجھے بھی سنادو۔ تو انہوں نے کہا کہ میں نے تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو خواب میں اشعار سنائے ہیں، آپ کو اس بات کا کیسے پتا چل گیا؟ تو انہوں نے فرمایا کہ جس مجلس میں تم نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو اشعار سنائے تھے اُس مجلس میں یہ فقیر بھی موجود تھا۔ چار شرائط سے سماع جائز ہے سلطان نظام الدین اولیاء رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ چار شرطوں سے سماع یعنی اشعار محبت و معرفت کے سننا جائز ہے۔ پہلی شرط سامع اہلِ ہویٰ نہ باشد:سننے والا نفس کا بندہ نہ ہو،عشقِ مجازی میں مبتلا نہ ہو، ورنہ عشقیہ اشعار سے اس کو اپنے معشوق یاد آئیں گے۔لہٰذا پہلی شرط یہ ہے کہ سننے والا نفس کا غلام نہ ہو، قلب اس کا مجلّیٰ مصفّٰی ہو، غیر اللہ سے پاک ہوچکا ہو، تاکہ محبت اور عشقِ الٰہی کی باتوں سے اس کا قلب اﷲ ہی کی طرف متوجہ رہے، معشوقانِ مجازی کی طرف نہ جائے۔ دوسری شرط مضمون خلافِ شرع نہ باشد:اشعار میں جو مضمون ہو وہ شریعت کے خلاف نہ ہو،