آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
اہل اﷲ کا اہتمامِ اتباعِ سنت میں نے الٰہ آباد کے ایک بزرگ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب کو دیکھا جو حضرت شاہ فضل رحمٰن صاحب گنج مراد آبادی رحمۃاللہ علیہ کے خلیفہ سید بدر علی شاہ کے خلیفہ ہیں۔ ان کو دیکھا کہ ان کا کُرتا اتارنے والے خادم نے داہنے ہاتھ کی طرف سے کُرتا اُتار دیا،حالاں کہ سنت یہ ہے کہ کُرتا پہنتے وقت پہلے داہنے ہاتھ میں پہنے اور اتارتے وقت پہلے بائیں ہاتھ سے اتارے۔ جوتا ہو یا کُرتا ہو یا پائجامہ ہوداہنی طرف سے پہنو اور بائیں طرف سے اتارو۔ میں اُس وقت موجود تھا، کراچی سے حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا تھا۔ حضرت نے خادم کو ڈانٹ کر فرمایا کہ تم کیسے بے وقوف ہو! تم کو اس سنت کا علم نہیں؟ تم نے میرا کُرتا سنت کے خلاف اُتار دیا، اب دوبارہ پہناؤ، دوبارہ داہنے ہاتھ میں پہنا اورفرمایا کہ اب بائیں ہاتھ کی طرف سے اُتارو۔ایک مرتبہ ایک شخص نے حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب ہردوئی کا موزہ اُتارا تو پہلے داہنی طرف سے اتار دیا، فرمایا پھر پہنا ؤ اور پہلے بائیں طرف سے اُتارو ۔ موزہ ،جوتا، لباس پہنتے وقت سنت پر عمل کرو، سنت پر عمل سے ہر وقت حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی یاد تازہ ہوتی ہے، مثلاً جوتا پہنتے وقت خیال آئے گا کہ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے حکمِ عالی پر عمل ہو رہا ہے کہ اِذَا انْتَعَلَ اَحَدُکُمْ فَلْیَبْدَأْ بِالْیَمِیْنِ وَ اِذَا نَزَعَ فَلْیَبْدَأْ بِالشِّمَالِ 14؎جب تم میں سے کوئی جوتا پہنے تو پہلے داہنے پیر میں پہنےاور جب اُتارے تو پہلے بائیں طرف سے اتارے۔ اگر آپ اس سنت پر عمل کریں گے تو دن بھر میں جتنی بار جوتا پہنیں گے اور اُتاریں گے، تو کیا آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی یا د تازہ نہیں ہوگی؟ دل یقیناً مسرور ہوگا کہ ہم سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے حکمِ مبارک پر عمل کر رہے ہیں۔ محبت اسی کا نام ہے۔ محبت عمل کا نام ہے۔ خالی زبان سے کہہ دیتے ہیں کہ میں بڑا محبت کرنے والا ہوں، لیکن جب عمل کا معاملہ آتا ہے تو نفس و شیطان غالب آجاتے ہیں، معاشرہ اور سوسائٹی غالب ہوجاتی ہے، بیوی کا خوف، دفتر والوں کا خوف آجاتا ہے جس سے ہم لوگ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے صریح حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ _____________________________________________ 14؎صحیح البخاری:870/2(5876)، باب یبدأبانتعال الیمنٰی ،المکتبۃ المظہریۃ