آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
میرے مرشد شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃاللہ علیہ فرماتے تھے کہ جب بندہ درود شریف پڑھتاہے تو اللہ تعالیٰ کے نامِ مبارک کا مزہ اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے نامِ مبارک کا مزہ، درود شریف میں دونوں مزے ہیں اور بندہ دو کریم کے درمیان ہوجاتاہے ؎یا رب تو کریمی و رسولِ تو کریم صد شکر کہ ما ایم میانِ دو کریم اے ہمارے رب !آپ کریم ہیں اور آپ کا نبی بھی کریم ہے، صد شکر کہ درود شریف کی برکت سے ہم دو کریم کے درمیان میں ہیں۔ تو جس کی کشتی ایسے دو کریم کے درمیان میں چل رہی ہو جس کشتی کے ایک طرف اللہ اور دوسری طرف رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا نامِ مبارک ہو وہ کشتی کیسے ڈوب سکتی ہے؟ درود شریف میں دو مزے ہیں، کسی عبادت میں یہ مزہ نہیں ہے کہ بیک وقت دونوں لڈو ملیں یعنی اللہ تعالیٰ کا نامِ پاک بھی زبان پر ہو اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا بھی نامِ مبارک منہ سے نکلے۔ درود شریف پڑھتے وقت تصور کریں کہ میں روضۂ مبارک پر حاضر ہوں اور سید الانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کی جو بارش ہو رہی ہے اس کے چھینٹے مجھ پر بھی پڑ رہے ہیں،یہ ہے درود شریف پڑھنے کا طریقہ۔ اصل عشقِ رسول اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے آپ ہمارے بزرگوں کو دیکھیں جن کی ہر سانس سنت پر فداہورہی ہے۔ جیسا میں نے ابھی بتایا کہ حضرت مولانا محمد احمد صاحب کے خادم نے سنت کے خلاف حضرت کا کُرتا اُتار دیا، مولانا محمد احمد صاحب نے فرمایا کہ مجھے کرتا دوبارہ پہناؤ، کیوں کہ تم نے سنت کے خلاف کُرتا اُتارا ہے، پہلے سیدھے ہاتھ میں پہناؤ پھر بائیں ہاتھ میں اور اگر اتارو تو پہلے بائیں ہاتھ سے پھر دائیں ہاتھ سے۔یہ ہے عشقِ سنت۔ آہ! یہ کون سا عشق ہے کہ عربی لباس پہن کر اور گھوڑے پر بیٹھ کر تلوار لیے چلے آرہے ہیں۔ نعوذ باﷲ! جنگِ بدر والا نقشہ پیش کررہے ہیں۔یہ عشقِ سنت ہے یا سنت کا مذاق اُڑانا ہے؟ ساری سنتیں کتابوں میں لکھی ہوئی ہیں، میں نے بھی ایک کتاب لکھی ہے ’’پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری سنتیں‘‘۔ تو دوستو! ان سنتوں کی کتابوں کو پڑھ کر سنت کے مطابق عمل کیجیے،مثلاً بخاری شریف کی روایت ہے کہ جوتا پہننے کی سنت یہ ہے کہ