آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
کردی، ربیع الاوّل کی حقیقت اس نے پالی۔ جس نے اپنے کان کو گانا سننے سے بچا لیا اس نے ربیع الاوّل کی حقیقت پالی، جس نے اپنی زبان کو گناہ سے بچایا، جس نے اپنی شرم گاہ کو گناہوں سے بچایا اور اپنی زندگی کو حرام کاریوں سے بچایا، اللہ کے غضب و قہر کے اعمال سے بچایا، اس کو ہر وقت ربیع الاوّل کی حقیقت حاصل ہے۔ روزانہ درود شریف پڑھیے، ہر وقت دعاکے آگے پیچھے درود شریف پڑھیے۔ سبحان اللہ! کسی وقت بھی ہمارا ربیع الاوّل ہم سے الگ نہیں۔ رسالت کا اصل مقصد توحید ہے سیّدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگو! اگر درود شریف نہیں پڑھوگے تو تمہاری دعا آسمان کے اوپر نہیں جائے گی، لیکن آپ نے توحید کی حفاظت کے لیے اُس درخت کو کٹوا دیا جس پر نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی پیٹھ کا سہارا لے کر صحابہ کو جہاد کے لیے بیعت کیا تھا۔ بعض لوگ برکت کے لیے اس درخت کے پاس بیٹھ کر دعا مانگنے لگے، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سوچاکہ آج تو یہی ہے کہ لوگ اس درخت کو اس لیے مبارک سمجھ کر دعا کررہے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس درخت سے پیٹھ کا سہارا لگا کر صحابہ سے بیعت لی تھی، لیکن کل اس درخت کو سجدے شروع ہو جائیں گے اور خدا کو چھوڑ کر درختوں کی پوجا شروع ہو جائے گی۔ یہ سیّدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یقین تھا، ان کی توحید کی ہمت تھی کہ ایسے مبارک درخت کو کاٹ دیا، تاکہ امت کا ایمان ضایع نہ ہو اور توحید جو مقصد ہے رسالت کا اس کو نقصان نہ پہنچے۔ نبی کا مقصد یہ ہے کہ بندوں کو غیراللہ سے، باطل خداؤں سے کاٹ کر اللہ سے جوڑ دے۔ نعوذ باللہ! نبی اپنی پوجا کے لیے نہیں آتا۔ پیغمبر کا یہ مقصد کبھی نہیں ہوتا کہ لوگ مجھے پوجیں۔ آپ نے منع فرمایا کہ خبردار! میری قبر کو عبادت گاہ مت بنانا۔ آج کل کے لوگ تو سیّدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر بھی فتویٰ لگادیں کہ نعوذ باللہ! وہ بھی اولیاء اﷲ کے قائل نہیں تھے۔ اور یہاں یہ بات بتا دوں کہ ہم اولیاء اﷲ کے غلام ہیں۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ ہم اولیاء اﷲ کو نہیں مانتے وہ ہم پر بہتان باندھتے ہیں، قیامت کے دن ان کو جواب دینا پڑے گا۔ ہم تو اولیاء اﷲ کے غلام ہیں، ہمارے بزرگ چاروں سلسلوں میں بیعت کرتے ہیں، ہم ہرگز ان لوگوں میں نہیں ہیں جو اولیاء اﷲ کو نہیں مانتے، ہم اولیاء اﷲ کو خدا نہیں سمجھتے بلکہ اﷲ تعالیٰ کا مقبول بندہ سمجھتے ہیں، لیکن بات یہ ہے کہ چوں کہ ہم خلافِ سنت باتوں