Deobandi Books

آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم

ہم نوٹ :

36 - 42
کردی، ربیع الاوّل کی حقیقت اس نے پالی۔ جس نے اپنے کان کو گانا سننے سے بچا لیا اس نے   ربیع الاوّل کی حقیقت پالی، جس نے اپنی زبان کو گناہ سے بچایا، جس نے اپنی شرم گاہ کو گناہوں سے بچایا اور اپنی زندگی کو حرام کاریوں سے بچایا، اللہ کے غضب و قہر کے اعمال سے بچایا، اس کو ہر وقت ربیع الاوّل کی حقیقت حاصل ہے۔ روزانہ درود شریف پڑھیے، ہر وقت دعاکے آگے پیچھے درود شریف پڑھیے۔ سبحان اللہ! کسی وقت بھی ہمارا ربیع الاوّل ہم سے الگ نہیں۔ 
 رسالت کا اصل مقصد توحید ہے 
سیّدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگو! اگر درود شریف نہیں پڑھوگے تو تمہاری دعا آسمان کے اوپر نہیں جائے گی، لیکن آپ نے توحید کی حفاظت کے لیے اُس درخت کو کٹوا دیا جس پر نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی پیٹھ کا سہارا لے کر صحابہ کو جہاد کے لیے بیعت کیا تھا۔ بعض لوگ برکت کے لیے اس درخت کے پاس بیٹھ کر دعا مانگنے لگے، حضرت   عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سوچاکہ آج تو یہی ہے کہ لوگ اس درخت کو اس لیے مبارک سمجھ کر دعا کررہے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس درخت سے پیٹھ کا سہارا لگا کر صحابہ سے بیعت لی تھی، لیکن کل اس درخت کو سجدے شروع ہو جائیں گے اور خدا کو چھوڑ کر درختوں کی پوجا شروع ہو جائے گی۔ یہ سیّدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یقین تھا، ان کی توحید کی ہمت تھی کہ ایسے مبارک درخت کو کاٹ دیا، تاکہ امت کا ایمان ضایع نہ ہو اور توحید جو مقصد ہے رسالت کا اس کو نقصان نہ پہنچے۔ نبی کا مقصد یہ ہے کہ بندوں کو غیراللہ سے، باطل خداؤں سے کاٹ کر اللہ سے جوڑ دے۔ نعوذ باللہ! نبی اپنی پوجا کے لیے نہیں آتا۔ پیغمبر کا یہ مقصد کبھی نہیں ہوتا کہ لوگ مجھے پوجیں۔ آپ نے منع فرمایا کہ خبردار! میری قبر کو عبادت گاہ مت بنانا۔ 
آج کل کے لوگ تو سیّدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر بھی فتویٰ لگادیں کہ نعوذ باللہ! وہ بھی اولیاء اﷲ کے قائل نہیں تھے۔ اور یہاں یہ بات بتا دوں کہ ہم اولیاء اﷲ کے غلام ہیں۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ ہم اولیاء اﷲ کو نہیں مانتے وہ ہم پر بہتان باندھتے ہیں، قیامت کے دن ان کو جواب دینا پڑے گا۔ ہم تو اولیاء اﷲ کے غلام ہیں، ہمارے بزرگ چاروں سلسلوں میں بیعت کرتے ہیں، ہم ہرگز ان لوگوں میں نہیں ہیں جو اولیاء اﷲ کو نہیں مانتے، ہم اولیاء اﷲ کو خدا نہیں سمجھتے بلکہ اﷲ تعالیٰ کا مقبول بندہ سمجھتے ہیں، لیکن بات یہ ہے کہ چوں کہ ہم خلافِ سنت باتوں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اﷲ تعالیٰ کی محبت کا راستہ اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے 7 1
3 محبت کی دو قسمیں 8 1
4 عشقِ رسول کی بنیاد اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے 8 1
5 نافرمانیٔ رسول کے ساتھ عشقِ رسول کا دعویٰ باطل ہے 9 1
6 گھر میں تصویر لگانے کی حرمت 10 1
7 ٹخنے چھپانا رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ہے 11 1
8 ذکرِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی برکات 12 1
9 اُحد اور طائف میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا خونِ مبارک کس لیے بہا؟ 12 1
10 گانے بجانے کی حرمت 12 1
11 قصیدہ بردہ کے اشعار کی برکات 14 1
12 چار شرائط سے سماع جائز ہے 15 1
13 پہلی شرط 15 12
14 دوسری شرط 15 12
15 تیسری شرط 16 12
16 چوتھی شرط 17 12
17 اتباعِ سنت پر اہل اﷲ کی حرص 18 1
18 محبت کا انعامِ عظیم 19 1
19 اہل اﷲ کا اہتمامِ اتباعِ سنت 20 1
20 داڑھی منڈانے والوں سے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا اظہارِ نفرت 21 1
21 بڑی مونچھیں رکھنے پر وعید 22 1
22 صحابہ کا اعلیٰ مقام 22 1
23 اہل اﷲ کا طریقِ اصلاح 23 1
24 ہر کام علمائے کرام سے پوچھ کر کیجیے 23 1
25 عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حاصل 24 1
26 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رتبہ عظیم الشان ہے 25 1
27 اتباعِ سنت کا نور 26 1
28 خواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نعمتِ عظمیٰ ہے 26 1
29 چراغاں کرنے اور مخصوص دن منانے کی حقیقت 27 1
30 نافرمانی کرنا عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے 30 1
31 درود شریف کے فضائل 32 1
32 اصل عشقِ رسول اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے 33 1
33 ربیع الاوّل کی حقیقت پانے والے 35 1
34 رسالت کا اصل مقصد توحید ہے 36 1
35 خدا کے سوا کسی کو علمِ غیب نہیں 37 1
36 اولیاء اللہ سے براہِ راست مانگنا شرک ہے 38 1
37 بدعت کی خرافات 39 1
Flag Counter