Deobandi Books

آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم

ہم نوٹ :

37 - 42
کو منع کرتے ہیں تو جو لوگ خلافِ سنت کاموں میں مبتلا ہیں وہ ہمیں اپنے کباب میں ہڈی سمجھتے ہیں، انہوں نے اپنے حلوے مانڈے کے لیے ہمیں بدنام کیا ہے کہ ہم بزرگوں کو نہیں مانتے۔
حکیم الامت تھانوی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بعض لوگ نادانی سے انگریزوں کی چالوں کی وجہ سے ہم کو اولیاء اﷲ کا مخالف کہتے ہیں، قیامت کے دن ہم کو بدنام کرنے کا اﷲ کے یہاں جواب دینا پڑے گا۔ ان لوگوں کو ہم کیا جانیں جو کہتے ہیں کہ ہم اولیاء اﷲ کو نہیں مانتے۔ ہم تو اللہ تعالیٰ کے کلامِ پاک، سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی حدیثِ پاک اور صحابہ کے اعمال جانتے ہیں اور مانتے ہیں اور ہمارا عقیدہ سن لیجیے کہ ہم اولیاء اللہ کی جوتیوں کی خاک کے ذرّات کو بادشاہوں کے تاجوں کے موتیوں سے افضل سمجھتے ہیں۔ یہ علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃاللہ علیہ کا ارشاد ہے جو انہوں نے اپنے شاگردِ خاص مولانا عبداللہ شجاع آبادی سے اور دوسرے شاگردوں سے فرمایا تھا، جب ان کی بخاری شریف ختم ہوئی تھی کہ مولویو! بخاری شریف ختم ہوگئی، لیکن بخاری شریف کی روح جب حاصل ہوگی جب کچھ دن کسی اﷲ والے کی جوتیاں اُٹھاؤ گے، لہٰذا اب جاؤ! اور کچھ دن کسی اللہ والے کی جوتیاں اُٹھا لو، کچھ دن خدا کے عاشقوں کی محبت میں رہ لو تب پتا چلے گا کہ بخاری شریف کیا چیز ہے۔ مولانا گنگوہی رحمۃاللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ حدیث پڑھنے پڑھانے کا مزہ تب ہے جب پڑھنے والا بھی صاحبِ نسبت ہو اور پڑھانے والا بھی صاحبِ نسبت ہو۔ اور نسبت سے کیا مُراد ہے؟ ولی اللہ ہو، اس کو اللہ تعالیٰ کا خاص تعلق حاصل ہو۔
خدا کے سوا کسی کو علمِ غیب نہیں
یہاں پر ایک بات یاد آئی۔قرآن شریف میں ہے کہ ہدہد غائب تھا، حضرت سلیمان علیہ السلام نے سارے پرندوں کو جمع کرکے پوچھا کہ ہدہد کہاں ہے؟ اگر کسی خاص مقصد کے لیے غائب نہیں ہوا تو آج میں اس کو ذبح کر دوں گا۔اتنے میں ہدہد حاضر ہوگیا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا کہ اے ہدہد! تو کہاں گیا تھا؟ تو اس نے کہا:اَحَطۡتُّ بِمَا لَمۡ تُحِطۡ بِہٖ وَ جِئۡتُکَ مِنۡ سَبَاٍۭ بِنَبَاٍ یَّقِیۡنٍ18؎ میں آپ کے پاس ایسی خبر لایا ہوں جس کا علم آپ کو نہیں ہے۔ اب بتائیے! نبی کے علمِ غیب کی نفی کر رہا ہے۔ دیکھا آپ نے! کیا ہدہد بھی گمراہ نکلا ؟لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللہْاﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
_____________________________________________
18؎    النمل :22
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اﷲ تعالیٰ کی محبت کا راستہ اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے 7 1
3 محبت کی دو قسمیں 8 1
4 عشقِ رسول کی بنیاد اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے 8 1
5 نافرمانیٔ رسول کے ساتھ عشقِ رسول کا دعویٰ باطل ہے 9 1
6 گھر میں تصویر لگانے کی حرمت 10 1
7 ٹخنے چھپانا رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ہے 11 1
8 ذکرِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی برکات 12 1
9 اُحد اور طائف میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا خونِ مبارک کس لیے بہا؟ 12 1
10 گانے بجانے کی حرمت 12 1
11 قصیدہ بردہ کے اشعار کی برکات 14 1
12 چار شرائط سے سماع جائز ہے 15 1
13 پہلی شرط 15 12
14 دوسری شرط 15 12
15 تیسری شرط 16 12
16 چوتھی شرط 17 12
17 اتباعِ سنت پر اہل اﷲ کی حرص 18 1
18 محبت کا انعامِ عظیم 19 1
19 اہل اﷲ کا اہتمامِ اتباعِ سنت 20 1
20 داڑھی منڈانے والوں سے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا اظہارِ نفرت 21 1
21 بڑی مونچھیں رکھنے پر وعید 22 1
22 صحابہ کا اعلیٰ مقام 22 1
23 اہل اﷲ کا طریقِ اصلاح 23 1
24 ہر کام علمائے کرام سے پوچھ کر کیجیے 23 1
25 عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حاصل 24 1
26 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رتبہ عظیم الشان ہے 25 1
27 اتباعِ سنت کا نور 26 1
28 خواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نعمتِ عظمیٰ ہے 26 1
29 چراغاں کرنے اور مخصوص دن منانے کی حقیقت 27 1
30 نافرمانی کرنا عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے 30 1
31 درود شریف کے فضائل 32 1
32 اصل عشقِ رسول اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے 33 1
33 ربیع الاوّل کی حقیقت پانے والے 35 1
34 رسالت کا اصل مقصد توحید ہے 36 1
35 خدا کے سوا کسی کو علمِ غیب نہیں 37 1
36 اولیاء اللہ سے براہِ راست مانگنا شرک ہے 38 1
37 بدعت کی خرافات 39 1
Flag Counter