آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
وَ عِنۡدَہٗ مَفَاتِحُ الۡغَیۡبِ لَا یَعۡلَمُہَاۤ اِلَّا ہُوَ 19؎اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اُس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ہا ر گم ہوگیا۔ سرور ِعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تلاش کرو۔ اس جگہ پانی نہیں تھا تو تیمم کرکے نماز پڑھنے کی آیت نازل ہوئی۔ جب قافلہ تیمم کرکے نماز پڑھ چکا اور آگے روانہ ہوا، تو اونٹ اٹھا جس کے نیچے ہا ر چھپا ہوا تھا۔ اگر رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو علمِ غیب ہوتا، تو ہار کا بھی علم ہوتا اور آپ بتا دیتے کہ ہار اونٹ کے نیچے ہے۔ کیا نبی ایسا کر سکتا ہے کہ اس کو علم ہو کہ ہار اونٹ کے نیچے ہے اور صحابہ بے چین ہوں، پریشان ہوں اور وہ نہ بتائے؟ اولیاء اللہ سے براہِ راست مانگنا شرک ہے لیکن افسوس ہے ان پر کہ جب تک ان کو شرک کی چٹنی نہ مل جائے اس وقت تک ان کو مزہ ہی نہیں آتا۔ لاکھ حدیثیں سنا دو مگر ان کو مزہ نہیں آئے گا، لیکن اگر یہ سنا دیجیے کہ شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی گیارہویں شریف کی بریا نی کی ایک ہڈی کوا لے گیا اور وہ اس کی گرفت سے چھوٹ کر قبرستان میں گرگئی، تو گیارہویں شریف کی بریانی کی ہڈی کی برکت سے سب قبرستان والے بخش دیے گئے۔ آہ! ایسی واہیات باتوں سے ان کو بڑا مزہ آتا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کی عظمت، رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی سنتوں کی عظمت کے بیان میں ان کو مزہ نہیں آتا، پیروں کو خدا سے بڑھاتے ہیں ؎خدا فرما چکا قرآں کے اندر میرے محتاج ہیں پیر و پیمبر وہ کیا ہے جو نہیں ہوتا خدا سے جسے تو مانگتا ہے اولیاء سے اولیاء اللہ کا وسیلہ تو جائز ہے، لیکن ان سے براہِ راست مانگنا شرک ہے، کسی قبر سے کہنا کہ ہمیں بچہ دے دو، ہماری روزی نہیں ہے ہمیں رزق دے دو، یہ بالکل کفر ہے۔ ایسا شخص کافر ہو کر _____________________________________________ 19؎الانعام:59