آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
میرے رسول تم کو جو احکام عطا فرما رہے ہیں اُن کو سر آنکھوں پر رکھ لو اورجس بات سے حضورِاکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم منع فرمائیں اُس سے رُک جاؤ۔ قرآنِ پاک کی اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا مقام بیان کردیا کہ جن باتوں کا ہم نے حکم دیا ہے اُن کو بھی کرو اور جن باتوں کا حکم ہمارا رسول دے اُن کو بھی کرو، اور جن چیزوں سے ہم نے منع کیا ہے ان سے بھی رُکو اور جن چیزوں سے ہمارے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم منع کرتے ہیں ان سے بھی رُکو۔ خبردار! میرے احکام میں اور میرے رسول کے احکام میں فرق نہ کرنا،کیوں کہ میرے نبی اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتے، وہ میرے ہی فرمان کے ناقل اور میرے ہی فرمان کے سفیر ہیں، ان کا فرمان میرا ہی فرمان ہے، وہ اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتے ہیں، جس چیز کو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں وہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے نکلتا ہے۔ محبت کی دو قسمیں معلوم ہوا کہ ہر محبت اﷲ کے یہاں مقبول نہیں۔ محبت کی دو قسمیں ہیں: ایک محبت مقبول اور ایک محبت مردود، یعنی غیر مقبول جیسے عصر کی نماز کے بعد کوئی نفل پڑھے۔ بخاری شریف کی حدیث میں سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ عصر کی نماز کے بعد کوئی نفل جائز نہیں۔ اگر کوئی یہ کہے کہ بھئی! ہمیں تو اللہ میاں سے محبت کرنی ہے اور وہ اخلاص کے ساتھ دروازے بند کرکے نفلیں پڑھے اور اخلاص بھی اتنا کہ اسے نہ بیوی بچے دیکھ رہے ہیں، نہ کوئی مخلوق دیکھ رہی ہے، خالص اللہ کے لیے نفلیں پڑھ رہا ہے، مگر رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی وجہ سے نہ اس کا اخلاص قبول، نہ اس کے نفل قبول۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ اللہ پاک کی محبت اتباعِ سنت کے ذریعے ملتی ہے۔ عشقِ رسول کی بنیاد اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے صحابہ کرام رضوان اﷲ تعالیٰ علیہم اجمعین میں یہی بات تھی کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی ایک ایک سنت پر فدا تھے۔ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ فرما رہےتھے،