آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
ٹخنے چھپانا رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ہے بخاری شریف کی حدیث ہے مَا اَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الْاِزَارِ فِی النَّارِ 4؎ جس کا ٹخنہ اوپر سے آنے والے لباس مثلاً شلوار، پاجامہ، لنگی وغیرہ سے چھپا رہے گا اُتنا حصہ جہنم میں جلے گا۔دوسری حدیث میں ہے کہ جو تکبر سے ایسا کرے گا۔اِس حدیث کو لے کر آج لوگ خوب ہوشیاریاں اور چالاکیاں دِکھا رہے ہیں کہ صاحب میرا ٹخنہ تکبر کی وجہ سے نہیں ڈھک رہا ہے،حالاں کہ کبھی کسی صحابی نے ٹخنہ نہیں ڈھکا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا پیٹ نکلا ہوا تھا اِس لیے آپ کا پاجامہ لٹک جاتا تھا، لیکن آپ ہر وقت اُس کو اہتمام سے اوپر کرتے رہتے تھے اور وحیٔ الٰہی سے سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی زبانِ رسالت سے اس بات کا اعلان ہوا کہ حضرت ابوبکر صدیق تکبر سے پاک ہیں۔ آج کے زمانے میں کس کو سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے مستثنیٰ فرمایا؟ کس کے لیے وحی نازل ہوئی؟ لہٰذا جو لوگ ٹخنے ڈھک رہے ہیں وہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی نافرمانی کررہے ہیں۔علامہ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اﷲ علیہ جن کو ایک لاکھ حدیثیں بمع راویوں کے ناموں کے زبانی یاد تھیں، وہ فتح الباری شرح بخاری جلد نمبر ۶ میں تمام حدیثیں سامنے رکھ کر فیصلہ لکھتے ہیں: فَاِنَّ ظَاہِرَ الْاَحَادِیْثِ یَدُلُّ عَلٰی تَحْرِیْمِ الْاِسْبَالِ 5؎یعنی چاہے تکبر ہو یا نہ ہو ہرحال میں ٹخنہ چھپانا حرام ہے۔ علامہ ابنِ حجر عسقلانی حافظ الحدیث ہیں جنہیں ایک لاکھ حدیثیں مع اسناد کے زبانی یاد تھیں اور جنہوں نے بخاری شریف کی۱۴ جلدوں میں شرح لکھی ہے، ان سے بڑھ کر آج کوئی کیا حدیث بیان کرے گا؟آج تو چند کتابیں پڑھ لیں اور علامہ بن گئے، یہ لوگ علامہ نہیں ضلَّامہ ہیں۔ علامہ ابنِ حجر عسقلانی تمام مجموعۂ احادیث کی روشنی میں فرماتے ہیں فَاِنَّ ظَاہِرَ الْاَحَادِیْثِ یَدُلُّ عَلٰی تَحْرِیْمِ الْاِسْبَالِ تمام احادیث دلالت کرتی ہیں کہ ٹخنہ چھپانا حرام ہے۔ _____________________________________________ 4؎صحیح البخاری: 861/2 (5806) ، باب مااسفل من الکعبین فھو فی النار ،المکتبۃ المظہریۃ 5؎فتح الباری للعسقلانی:263/10، باب من جر ثوبہ من الخیلاء، دارالمعرفۃ، بیروت، ذکرہ بلفظ واما الاسبال لغیر الخیلاء فظاھرالاحادیث تحریمہ ایضا