آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
سنائے۔ اور آپ کو معلوم ہے کہ چوبیس صحابہ شاعر تھے جنہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں نعت شریف کہی۔ خود حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ کی محبت میں دو شعر کہے ہیں اور کیسے پیارے شعر ہیں ؎لَنَا شَمْسٌ وَ لِلْاٰفَاقِ شَمْسٌ وَشَمْسِیْ خَیْرٌ مِّنْ شَمْسِ السَّمَآءِ ایک میرا سورج ہے اور ایک آسمان کا سورج ہے اور میرا سورج آسمان کے سورج سے افضل ہے کہ ان کے صدقے میں سورج اور چاند پیدا ہوئے ؎فَاِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ بَعْدَ فَجْرٍ وَ شَمْسِیْ طَالِعٌ بَعْدَ الْعِشَآءِ آسمان کا سورج نمازِ فجرکے بعدنکلتا ہے اور میرا سورج عشاء کے بعد طلوع ہوتا ہے۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم عشاء کے بعد مسکراتے ہوئے گھر تشریف لایا کرتے تھے، یہ بھی سنت ہے،لہٰذا جب اپنے گھروں میں داخل ہوں تو سلام کریں اور مسکراتے ہوئے داخل ہوں۔ آج ہمارا کیا حال ہے کہ جب گھر میں داخل ہوتے ہیں تو ہاتھ میں تسبیح لیے، آنکھ بند کیے ہوئے، منہ پھلائے ہوئے، معلوم ہوتاہے کہ آنجناب بایزید بسطامی سے کم نہیں ہیں،مسکرانا کیا جانیں؟دوستو ں میں تو ہنسیں بولیں گے،لیکن بیوی بےچاری بات کرنے کو ترستی ہے، وہاں جا کے بالکل سنجیدہ اور عرشِ اعظم پر رہنے والے بن گئے،حالاں کہ یہ سنت کے خلاف ہے۔ اس وقت آنکھ بند نہیں کرنی چاہیے،بلکہ مسکراتے ہوئے اپنی بیوی اور گھر والوں کو السلام علیکم کہو۔ بعض لوگ اس لیے غصے میں رہتے ہیں کہ اگر ہم ہنس دیں گے مسکرا دیں گے تو بیوی کے اوپر ہمارا رعب نہیں رہے گا ، لہٰذا وہ منہ پھلا کر،آنکھیں سرخ کیے ہوئے فرعون کی طرح گھر میں داخل ہوتے ہیں،یہ بھی حرام ہے اور سنت کے خلاف زندگی ہے۔ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرو۔ اتباعِ سنت پر اہل اﷲ کی حرص جب کسریٰ کے دربار میں کھانے کے دوران حضرت حذیفہ بن یمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ