آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
لیں اور جتنی سنتیں ہیں ان سب پر عمل کریں، گانا بجانا چھوڑ دیں تو بتاؤ! حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی روحِ مبارک کتنی خوش ہوگی؟وہ شخص ظالم ہے جو ایک سیکنڈ کو بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی کو بھول جائے۔ آپ کی محبت جزوِ ایمان ہے۔ لہٰذا جو شخص آپ کی رسالت پر ایمان نہ لائے اس کا کلمہ درست نہیں ہے اگرچہ رات دن لَااِلٰہَ اِلَّا اللہْ پڑھے، اسے نجات نہیں ملے گی جب تک وہ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہْ نہیں پڑھے گا، یعنی اگر آپ کی رسالت پر ایمان نہیں لائے گا جہنم میں جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کے بعد پوری کائنات میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے بڑھ کر کسی کا درجہ نہیں ہے ؎بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رتبہ عظیم الشان ہے علماء نے لکھا ہے کہ کائنات میں اللہ تعالیٰ کے بعد سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے ۔ امام مالک رحمۃاللہ علیہ صاحبِ مذہب ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص یہ کہہ دے زُرْتُ قَبْرَ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ کہ میں نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کی تو ایسا کہنا مکروہ ہے، بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ زُرْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ میں نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی زیارت کی، کیوں کہ آپ بحیاۃ طیبہ خاص حیات سے مشرف ہیں۔ اور روضۂ مبارک پر حاضر ہو کر جو صلوٰۃ و سلام پڑھتا ہے تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اس کے صلوٰۃ و سلام کو سنتے ہیں اور جواب بھی عطا فرماتے ہیں۔ اسی طرح علمائے کرام کا یہ بھی فیصلہ ہے کہ زمین کے جس ٹکڑے پرسرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسمِ مبارک رکھا ہوا ہے، زمین کا وہ ٹکڑا عرشِ اعظم سے افضل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت جزوِ ایمان ہے، اس کے بغیر ایمان ہی قبول نہیں۔ ایک شاعر بڑا عاشق تھا، وہ مدینہ شریف جارہا تھا، جب دور سے اس کو روضۂ مبارک نظر آیا تو اس نے دو شعر کہے ؎ڈھونڈتی تھی گنبدِ خضریٰ کو تو دیکھ وہ ہے اے نگاہِ بے قرار ہوشیار اے جانِ مضطر ہوشیار آگیا شاہِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیار