آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
آدابِ عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللہُ 1؎اﷲ تعالیٰ کی محبت کا راستہ اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے ارشا د فرمایا کہ اے نبی(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)! آپ اپنی امت سےفرما دیجیے کہ اگرتم اللہ تعالیٰ سے محبت کرنا چاہتے ہو اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ اللہ تعالیٰ کی محبت کا طریقہ یہ ہے کہ میری اتباع کرو ۔یعنی حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے نقش ِقدم پر چلو۔ اس پر ایک بات عرض کرتا ہوں کہ جتنا قدم قیمتی ہوتا ہے اتنا ہی قیمتی نقشِ قدم ہوتا ہے اور پوری کائنات میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے قدمِ مبارک سے بڑھ کر کسی مخلوق کا قدم نہیں ہے، اس لیے اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت کرنا چاہتے ہویعنی جس اﷲ سے محبت کرنی ہے وہ قرآن میں آیت نازل فرما رہے ہیں اور اپنے محبوب سے کہلوا رہے ہیں کہ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ میری اتباع کرو،یعنی جو بات حضورصلی اللہ علیہ وسلم تمہیں عطا فرما ئیں اس کو سر آنکھوں پر رکھ لواور جس بات سے حضورصلی اللہ علیہ وسلم منع فرمائیں اس سے بچ جاؤ۔ جس شخص نے سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اِرشادِ مبارک میں اور اللہ تعالیٰ کے اِرشاد مبارک میں فرق کیا اس نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد مبارک کی قدر نہ کی، کیوں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: وَ مَاۤ اٰتٰىکُمُ الرَّسُوۡلُ فَخُذُوۡہُ وَ مَا نَہٰىکُمۡ عَنۡہُ فَانۡتَہُوۡا 2؎ _____________________________________________ 1؎اٰل عمرٰن: 31 2؎الحشر: 7