آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہاں عبدالغنی! تم نے ہم کو خوب دیکھ لیا۔ ایسا پیارا شیخ اللہ نے اختر کو نصیب فرمایا۔ایک مرتبہ حضرت کسی پر غصہ ہوگئے، بعد میں ایک میل کے فاصلے پر اس کے گھر جا کر اس سے معافی مانگی،حالاں کہ وہ کوئی عالم بھی نہیں تھا، ہل جوتنے والا جاہل آدمی تھا،لیکن حضر ت نے فرمایا کہ قیامت کے دن عالم اور غیر عالم کی تخصیص نہیں ہوگی،وہاں تو سب برابر ہوں گے۔ حضرت نے اس سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ہم سے ظلم ہو گیا، تم ہمارے شاگرد نہیں ہو، مرید نہیں ہو تو میں نے تمہیں کیوں ڈانٹ دیا؟ میں اس غصے کی وجہ سے تم سے معافی مانگنے آیاہوں۔ اس نے بہت کہا کہ حضرت !آپ کو مجھ سے معافی مانگنے کی ضرورت نہیں،آپ تو میرے باپ کے برابر ہیں۔ لیکن حضرت نے فرمایا کہ زبان سے کہو کہ میں نے معاف کردیا۔جب اس نے کہا میں نے معاف کردیا،تب آپ آئے۔ اسی رات سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو حضرت نے خواب میں دیکھا کہ ایک کشتی میں سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تشریف فرما ہیں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی حاضرِ خدمت ہیں اور پیچھے کچھ فاصلے پر ایک اور کشتی ہے، اس میں شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃاللہ علیہ اکیلے بیٹھے ہوئے ہیں۔ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حکم دیا اے علی! عبدالغنی کی کشتی میری کشتی سے جوڑدو، جب کشتی جوڑی گئی تو کھٹ کی آواز آئی، حضرت فرماتے تھے کہ اس کھٹ کی آواز کا اب تک مزہ آتا ہے۔ حضرت شاعر نہیں تھے، دو ہی شعر زندگی میں کہے جن میں سے ایک شعر یہ ہے ؎مضطرب دل کی تسلی کے لیے حکم ہوتا ہے ملا دو ناؤ کو چراغاں کرنے اور مخصوص دن منانے کی حقیقت آج اس مبارک مہینے کے بارے میں کچھ عرض کرنا ہے،کیوں کہ اس زمانے میں بہت سے ایسے اعمال ہیں جو ہماری مسجد میں نہیں ہوتے،مثلاً بعض مسجدوں میں بہت زیادہ چراغاں اور روشنی ہو تی ہے، کہیں رات دن قوالیاں ہورہی ہیں اور کہیں جلوس نکل رہے ہیں۔ ایسی صورت میں اگر حقائق کو نہ پیش کیا جائےتو بعض لوگ ہماری طرف سے بد گمانی کریں گے کہ ان کو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے عشق و محبت نہیں ہے، جبھی تو انہوں نے روشنی نہیں