آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
چوتھی شرط مسمع کودک و زن نہ باشد:یعنی جو اشعار سنا رہاہے وہ بے داڑھی مونچھ کا لڑکا نہ ہو اور عورت نہ ہو۔عورتوں اور بے داڑھی مونچھ کے لڑکوں سے نعت شریف سننا جائز نہیں ہے۔ عورت اگر قرآن شریف بھی سنائے تو عورت سے قرآن شریف بھی سننا جائز نہیں ہے۔ نبی کی بیبیوں کی آواز کے لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں نازل فرمایا: فَلَا تَخۡضَعۡنَ بِالۡقَوۡلِ فَیَطۡمَعَ الَّذِیۡ فِیۡ قَلۡبِہٖ مَرَضٌ 10؎اے نبی کی بیبیو! اگر تم کو صحابہ سے بات کرنا پڑے تو اپنی آوازوں کی طبعی نرمی کے خلاف آواز بھاری کرکے بات کرو،ورنہ جن کے دل میں مرض ہے ان میں طمع پیدا ہوگی۔ اسی احتیاط کی وجہ سے صحابہ کو حکم ہورہا ہے: وَ اِذَا سَاَلۡتُمُوۡہُنَّ مَتَاعًا فَسۡـَٔلُوۡہُنَّ مِنۡ وَّرَآءِ حِجَابٍ 11؎اے اصحابِ رسول! جب تم نبی کی بیبیوں سے کسی بات کا سوال کرو تو پردے کے پیچھے سے کرو۔ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ پہلی اچانک نظر تو معاف ہے لیکن خبردار! کسی کی ماں، بہن، بیٹی پر دوسری نظر مت ڈالنا یہ حرام ہے۔ کیا آج ہم حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی بڑھے ہوئے ہیں؟ کہتے ہیں کہ مولانا! ہماری نظر صاف ہے، دل پاک ہے۔ارے! تو کیا نعوذباللہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نظر غیر صاف اور غیر پاک تھی؟ یہ سب نفس کی چال ہے کہ خود کو پاک صاف کہہ کر بدنظری کرتا ہے۔ تو میں عرض کررہا تھا کہ حمد و نعت کے یا عارفانہ اشعار سننا عبادت ہے۔آپ رات بھر اشعار سنیے،لیکن حدودِ شریعت نہ ٹوٹیں۔ علامہ قرطبی تفسیر قرطبی میں لکھتے ہیں کہ خود حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ایک صحابی سے فرمایش کی کہ فلاں حکیمانہ شعر کہتا ہے، اُس کا کوئی شعر تم کو یاد ہو تو سناؤ۔ انہوں نے ایک شعر سنادیا۔آپ نے فرمایا: اور سناؤ،پھر اور سنایا، صحابی کہتے ہیں حَتّٰی اَنْشَدْتُّ مِئَۃَ بَیْتٍ میں نے سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو سو اشعار _____________________________________________ 10؎الاحزاب: 32 11؎الاحزاب: 53