آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
بڑی مونچھیں رکھنے پر وعید ایسے ہی آج دیکھتا ہوں کہ لوگ لمبی لمبی مونچھیں رکھے ہوئے ہیں،دیکھو’’اوجز المسالک شرح مؤطا امام مالک‘‘حدیث کی بڑی مستند کتاب ہے جو چودہ جلدوں میں ہے، حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: مَنْ طَوَّلَ شَارِبَہٗ عُوْقِبَ بِأَرْبَعَۃِ اَشْیَاءٍ لَایَجِدُ شَفَاعَتِیْ وَلَا یَشْرَبُ مِنْ حَوْضِیْ وَیُعَذَّبُ فِیْ قَبْرِہٖ وَ یَبْعَثُ اللہُ الْمُنْکَرَ وَ النَّکِیْرَ فِیْ غَضَبٍ 15؎جس نے اپنی مونچھوں کو بڑھایا اسے چار قسم کی سزا ملے گی، میری شفاعت سے محروم کردیا جائے گا اور حوضِ کوثر پر نہیں آنے پائے گا اور قبر میں عذاب دیا جائے گا اور سوال جواب کے لیے قبر میں منکر نکیر کو غصے میں بھیجا جائے گا۔لمبی مونچھیں رکھنے والوں کے لیے درد ناک عذاب ہے اگر توبہ کیے بغیر مرگئے۔ صحابہ کا اعلیٰ مقام بس دوستو! یہی عرض کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ جس سے دین پھیلاتے ہیں اس کو شاگرد بھی اعلیٰ دیتے ہیں، اسی لیے پیغمبروں کو اعلیٰ شاگرد دیتے ہیں۔ آپ بتائیے! کوئی باپ اپنے بیٹے کو کسی مشن پر بھیجے، کسی مقصد کے لیے بھیجے،تو کیا نا اہلوں کو اس کا ساتھی بنائے گا؟ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم چوں کہ سید الانبیاء ہیں، تمام نبیوں کے سردار ہیں، اس لیے حق تعالیٰ نے آپ کو سب سے بڑے لائق اور سب سے بڑے عاشق شاگرد عطا فرمائے اور صحابہ کو سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی صحبت کے لیے منتخب فرمایا جن سے اسلام کو پھیلانا تھا۔ یہاں مجھے ایک شعر یا دآگیا جو شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ پڑھا کرتے تھے ؎چھانٹا وہ دل کہ جس کی ازل سے نمود تھی پسلی پھڑک گئی نظرِ انتخاب کی اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو اللہ تعالیٰ سے مانگے گئے۔ ان کے لیے تو یہ شعر کہا جاسکتا ہے ؎ _____________________________________________ 15؎اوجز المسالک للشیخ زکریارحمہ اللہ :270/14،دارالکتب العلمیۃ