رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
عَنْہُ فَجِیْءَ بِمَاءٍ قَدْ شِیْبَ بِعَسَلٍ فَقَالَ اِنَّہٗ لَطَیِّبٌ لٰکِنِّیْ اَسْمَعُ اللہَ عَزَّ وَجَلَّ نَعٰی عَلٰی قَوْمٍ شَھَوَاتِھِمْ فَقَالَ اَذْھَبْتُمْ طَیِّبٰتِکُمْ فِیْ حَیٰوتِکُمُ الدُّنْیَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِھَا فَاَخَافُ اَنْ تَکُوْنَ حَسَنٰتُنَا عُجِّلَتْ لَنَا فَلَمْ یَشْرَبْہُ؎ ترجمہ:حضرت زید بن اسلم سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک روز پانی مانگا، آپ رضی اللہ عنہ کے پاس پانی لایا گیا جس میں شہد ملا ہوا تھا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ یہ پاک ( اور حلال اور لذیذ وخوشگوار ) ہے لیکن میں اس کو نہیں پیتا اس لیے کہ میں خداوند بزرگ وبرتر سے یہ سنتا ہوں کہ اس نے ایک قوم پر عیب لگایا تھا خواہشاتِ نفس کے اتباع کا اور فرمایا: تم نے اپنی لذتوں اور نعمتوں کا پورا پورا فائدہ اپنی دنیاوی زندگی میں پالیا، پس میں ڈرتا ہوں کہ کہیں ہماری نیکیاں بھی ایسی نہ ہوں جن کا ثواب جلد دیا گیا ہو یعنی دنیا ہی میں، پس اس پانی کو نہیں پیا۔ تشریح:یہعمل حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بلندئ مرتبتِ شانِ تقویٰ پر دلالت کرتا ہے۔یہ حضرات تھے کہ حلال اور جائز لذتوں سے بھی ڈرتے تھے کہیں آخرت کا ثواب ان نعمتوں کے بدلے کم نہ ہوجاوے اور آج ہمارے ایمان ہیں کہ حرام سے بچنے کا حکم بھی مشکل اور گراں محسوس کرتے ہیں۔ حق تعالیٰ اپنی توفیق سے ہماری مدد فرمائیں،آمین۔ 93۔وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَاشَبِعْنَا مِنْ تَمْرٍ حَتّٰی فَتَحْنَا خَیْبَرَ ؎ ترجمہ : حضرت ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ہم نے کبھی کھجوروں سے پیٹ نہیں بھرا یہاں تک کہ ہم نے خیبر فتح کرلیا۔ ------------------------------