رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
وَاعِیًا- رَوَاہُ اَحْمَدُ وَالْبَیْھَقِیُّ فِیْ شُعَبِ الْاِیْمَانِ؎ ترجمہ:حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: وہ شخص فلاح پاگیا جس کے دل کو اللہ تعالیٰ نے ایمان کے لیے خاص ومخصوص کرلیا اور اس کے دل کو ( حسد، بغض اور تمام اخلاقِ رذیلہ اور احوالِ بد سے ) سالم رکھا اور اس کی زبان کو سچا اور راست گو بنایا اور اس کے نفس کو مطمئن اور اس کی خلقت اور طبیعت کو مستقیم اور سیدھا بنایا ( یعنی باطل اور کجی کی طرف مائل نہ ہونے والی) اوراس کے کانوں کو حق بات کا سننے والا اور آنکھوں کو ( دلائلِ وحدانیت ) کا دیکھنے والا بنایا پس کان قیف ہیں اورآنکھ اس چیز کو قائم رکھنے والی ہے جس کو دل محفوظ رکھتا ہے اور تحقیق اس شخص نے فلاح پائی جس کے دل کو حق بات کا محافظ بنایاگیا۔ تشریح:اورا للہ تعالیٰ نے اس کے نفس کو مطمئن کیا یعنی اپنی محبت اور ذکر سے اطمینان عطا فرمایا۔ کان کو قیف سے تشبیہ دی گئی کیوں کہ وہ حق بات کو سننے والے کے دل تک پہنچانے کاذریعہ ہے (اورشکل بھی کان کی قیف کے مشابہ ہے) اور جودلائلِ توحید صرف دیکھنے سےمتعلق ہیں وہ آنکھوں کے ذریعے قلب تک پہنچتےہیں۔ اورفلاح پائی اس شخص نے جس کےقلب کو محفوظ کرنے والا بنایا یعنی جو دلائلِ توحید سن کر یا دیکھ کر قلب تک پہنچتے ہیں ان کو جس کا قلب محفوظ کرلیتا ہے وہ فلاح پانے والا ہے۔ 46۔وَعَنْ عُقْبَۃَ ابْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اِذَارَأَیْتَ اللہَ عَزَّوَجَلَّ یُعْطِی الْعَبْدَ مِنَ الدُّنْیَاعَلٰی مَعَاصِیْہِ مَایُحِبُّ فَاِنَّمَا ھُوَ اسْتِدْرَاجٌ ثُمَّ تَلَا رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: فَلَمَّا نَسُوۡا مَا ذُکِّرُوۡا بِہٖ فَتَحۡنَا عَلَیۡہِمۡ اَبۡوَابَ کُلِّ شَیۡءٍ ؕ حَتّٰۤی اِذَا فَرِحُوۡا بِمَاۤ اُوۡتُوۡۤا اَخَذۡنٰہُمۡ بَغۡتَۃً فَاِذَا ہُمۡ مُّبۡلِسُوۡنَ رَوَاہُ اَحْمَدُ؎ ------------------------------