رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
صاحب مظاہر ِ حق نے لکھا ہے کہ جو شخص قانع اور راضی ہے بقدرِ ضرورت پر وہ غنی ہے اس سے جو حریص ہے اور زیادہ طلبی کے لیے بے سکوں ہے۔ جیسا کہ کہا گیا ہے’’تونگری بدل ست نہ بمال‘‘ اور’’ بزرگی بعقل ست نہ بہ سال‘‘ ترجمہ:تو نگری دل سے ہے یعنی دل عالی ہمت اور عالی حوصلہ ہوتو وہ غنی ہے نہ کہ مال سے کوئی غنی ہوتا ہے اور بزرگی عقل سے ہوتی ہے نہ عمر کی زیادتی سے ۔؎ اور بعضوں نے کہا کہ کمالاتِ علمیہ وعملیہ سے نفس انسان کا غنی ہوتا ہے۔ انبیاء علیہم السلام اور اولیاء اور صلحا کا ترکہ علم ہے اور فرعون، قارون، ہامان اور فجار کا ورثہ مال ہے۔؎ رَضِیْنَا قِسْمَۃَ الْجَبَّارِ فِیْنَا لَنَا عِلْمٌ وَّ لِلْاَعْدَاءِ مَالٗ فَاِنَّ الْمَالَ یَفْنٰی عَنْ قَرِیْبٍ وَاِنَّ الْعِلْمَ یَبْقٰی لَا یَزَالٗ ترجمہ : ہم حق تعالیٰ کی اس تقسیم پر راضی ہیں کہ ہم کو علمِ دین عطا ہوا اور دشمنوں کو مال، پس تحقیق کہ مال عن قریب فنا ہونے والا ہے اور علم ِ دین کی دولت ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔ ------------------------------