رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
اور تم پر حملہ کرنا چاہتا ہے تو کیا تم میری بات کو سچا مانو گے ؟ قریش نے کہا:ہاں ! آپ ہمیشہ ہمارے تجربہ میں سچے ثابت ہوئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ڈرانے پر مامور ہوا ہوں (پس تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور مجھ پر ایمان لے آؤ ورنہ) تمہارے سامنے سخت عذاب موجود ہے۔ یہ سن کر ابو لہب نے کہا: تجھ پر سارے دن ہلاکت ہو۔ کیا اسی ( غلط بات ) کے لیے تو نےہم کو جمع کیا تھا۔ اس پر یہ سورت نازل ہوئی تَبَّتۡ یَدَاۤ اَبِیۡ لَہَبٍ وَّ تَبَّ ؎ یعنی ابولہب کے دونوں ہاتھ ہلاک ہوں۔ اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو جمع کرکے یہ فرمایا:اے عبد مناف کی اولاد! میرا اور تمہارا حال اس شخص کے مانند ہے جس نے دشمن کے لشکر کو دیکھا پس وہ اپنی قوم کو دشمن کے قتل وغارت سے بچانے کے لیے ایک پہاڑ پر چڑھا تا کہ قوم کو آواز دے کرآگاہ کرے لیکن پھر اس خوف سے کہ کہیں دشمن اس سے پہلے نہ پہنچ جائے اس نے پہاڑی پر سے یہ چلّانا شروع کیا یا صباحاہ یعنی دشمن کی غارت گری سے بچو۔ 185۔وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ دَعَا النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قُرَیْشًا فَاجْتَمَعُوْا فَعَمَّ وَخَصَّ فَقَالَ یَابَنِیْ کَعْبِ ابْنِ لُؤَیٍّ اَنْقِذُوْااَنْفُسَکُمْ مِّنَ النَّارِیَابَنِیْ مُرَّۃَ ابْنِ کَعْبٍاَنْقِذُوْا اَنْفُسَکُمْ مِّنَ النَّارِ یَابَنِیْ عَبْدِ شَمْسٍانْقِذُوْااَنْفُسَکُمْ مِّنَ النَّارِ یَابَنِیْ عَبْدِ مَنَافٍ اَنْقِذُوْا اَنْفُسَکُمْ مِّنَ النَّارِ یَابَنِیْ ھَاشِمٍ اَنْقِذُوْا اَ نْفُسَکُمْ مِّنَ النَّارِ یَابَنِیْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ اَنْقِذُوْا اَنْفُسَکُمْ مِّنَ النَّارِ یَافَاطِمَۃُ اَنْقِذِیْ نَفْسَکِ مِنَ النَّارِ فَاِنِّیْ لَا اَمْلِکُ لَکُمْ مِّنَ اللہِ شَیْئًا غَیْرَ اَنَّ لَکُمْ رَحِمًا سَأَبُلُّھَا بِبَلَالِھَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ۔ وَفِی الْمُتَّفَقِ عَلَیْہِ قَالَ یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ اِشْتَرُوْا اَنْفُسَکُمْ لَا اُغْنِیْ عَنْکُمْ مِّنَ اللہِ شَیْئًا وَّیَا بَنِیْ عَبْدِ ------------------------------