رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
جس نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا تھا یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم لوگ مسجد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے،اس وقت ان کے جسم پرصرف ایک چادر تھی جس میں چمڑے کے پیوند لگے ہوئے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو دیکھ کر رو پڑے کہ ایک زمانے میں وہ کس قدر خوش حال تھے اور آج ان کی کیا حالت ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب کہ تم صبح کو ایک جوڑا پہن کر نکلو گے اور شام کو ایک جوڑا پہن کر نکلو گے ( یعنی مال ودولت کی کثرت کی وجہ سے صبح کو ایک لباس پہنو گے اور شام کو دوسرا )اور تمہارے سامنے کھانے کا ایک بڑا پیالہ رکھا جائے گا اور دوسرا اٹھایا جائے گا ( یعنی انواع واقسام کے کھانے تمہارے سامنے رکھے جائیں گے ) اور تم اپنے گھروں پر اس طرح پردے ڈالو گے جس طرح کعبہ پر پردہ ڈالا جاتا ہے۔صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:یا رسول اللہ! ہم اس روز آج کے دن سے بہتر حال میں ہوں گے اس لیے کہ ہم اس وقت عبادت کے لیے فارغ ہوں گے اور محنت واشغال سے بے فکری ہوگی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نہیں! آج کے دن تم اس دن سے بہتر ہو۔ تشریح:علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے جمع الجوامع میں لکھا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ ایک دن حضرت مصعب بن عمیر حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور وہ اس حالت میں تھے کہ تسمہ سے ( بکری کی کھال کے ) اپنی کمر باندھے ہوئے تھے پس حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص کو دیکھو کہ ان کا قلب حق تعالیٰ نے روشن فرمایا ہے اور میں نے ان کا وہ زمانہ بھی دیکھا ہے کہ ان کے والدین ان کو نہایت عمدہ کھانا کھلاتےتھے اور یہ دو سو درہم کا لباس پہنے رہتے تھے۔ اور اللہ اور رسول کی محبت نے ان کو اس حال میں پہنچادیا جس میں تم اب ان کو دیکھتے ہو۔؎ ------------------------------