رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
ھَمَّہٗ وَھَوَاہُ فَاِنْ کَانَ ھَمُّہٗ وَھَوَاہُ فِیْ طَاعَتِیْ جَعَلْتُ صَمْتَہٗ حَمْدًالِّیْ وَوَقَارًا وَّاِنْ لَّمْ یَتَکَلَّمْ ؎ ترجمہ:حضرت مہاجربن حبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:میں حکیم کے ہر کلام کو قبول نہیں کرلیتا لیکن میں اس کے ارادہ اور نیت کو قبول کرتا ہوں۔ اگر اس کی نیت اور محبت میری اطاعت میں ہے تو میں اس کی خاموشی کو اپنی تعریف قرار دیتا ہوں اور وقار اگرچہ وہ کلام نہ کرے۔ تشریح:یعنی اگر کلام کرے دین کا اور نیت دنیا ہو تو وہ دنیا ہی ہے اور اگر خاموشی اختیار کرے اللہ تعالیٰ کی محبت واطاعت کے لیے تو وہ خاموشی محمود اور حمدوثناء کے رتبہ میں مقبول ہے اور مایۂ وقار علم کا ہے۔ اسی سبب سے مشایخ سے منقول ہے کہ اللہ والوں کی خاموشی بھی ہادی ہے، جس طرح سے ان کا نطق درجۂ قال سے ہادی ہے ان کا سکوت بھی درجۂ حال سے ہادی ہے ؎ خامش اند ونعرۂ تکرارِ شاں می رودتا یار وتختِ یار شاں ترجمہ:مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اولیاء اللہ خاموش بھی ہوتے ہیں اس وقت بھی ان کے باطن سے حق تعالیٰ تک مناجاتِ خاصہ وفریادِ خاص کا رابطہ قائم رہتا ہے۔ ------------------------------