رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
سےراہِ راست پائی جاتی ہے ) اور یہ لوگ ہر تاریک زمین سے ظاہر وپیدا ہوتے ہیں۔ تشریح:’’شرک ہے ‘‘سے مراد شرکِ عظیم ہے یا ایک نوع شرک سے ہے یعنی وہ نہایت پوشیدہ ہے اور بہت کم لوگ اس سے سالم رہتے ہیں یعنی اقویاء بھی چہ جائیکہ ضعفاء، پس یہ من جملہ اسبابِ گریہ سے ہے۔ اور سببِ گریہ دوسرا اولیاء کو ایذا دینا ہے، اوراکثر اولیاء پوشیدہ ہیں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ اَوْلِیَائیْ تَحْتَ اَفْنَائِیْ لَایَعْرِفُھُمْ غَیْرِیْ؎ اولیاء میرے عرش کے صحن کے درمیان ہیں ان کو میرے علاوہ نہیں پہچانتے ہیں دوسرے ۔اور انسان بدزبانی سے خالی نہیں۔ تو ہوسکتا ہے کہ بدون ارادہ بعض اولیاء کی شان میں گستاخی ہوئی ہو اور ان کو اذیت ہوئی ہو اور مَنْ عَادٰی لِیْ وَلِیًّا؎ کا وبال آپڑے،اور بزرگوں نے فرمایا ہے کہ دیندار وہ ہے جو حق تعالیٰ کے احکام کی عظمت کو پہچانےاورخلقِ خدا پر شفقت کرےاورشرکِ جلی وخفی اور تمام ممنوعات سے پرہیز کرے۔ بعض مقبول بندے ایسے پوشیدہ ہیں کہ وہ پریشان بال وحال ہیں، روایت ہے: رُبَّ اَشْعَثَ اَغْبَرَ لَایُعْبَأُ بِہٖ لَوْ اَقْسَمَ عَلَی اللہِ لَأَبَرَّہٗ؎ بعضے بندے پراگندہ بال غبار آلود ہیں اور لوگ ان کی پروا بھی نہیں کرتے )یعنی مخلوق میں بے قدر ومنزلت ہوتے ہیں مگر وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایسے درجے کے مقبول ہوتے ہیں کہ( اگر وہ قسم کھالیں کسی بات پر تو اللہ تعالیٰ اس کو سچا کردیتے ہیں ؎ خاکسارانِ جہاں را بحقارت منگر تو چہ دانی کہ دریں گردسوارے باشد ترجمہ: دنیا کے خاکساروں کو حقارت کی نظر سے مت دیکھو تجھے کیا خبر کہ اس گردو غبار ------------------------------