رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
مَنْ عَمِلَ بِھَا؎ کے ثواب اس کے عمل کا ہم کو بھی ملے گا۔ ترجمہ حدیث مَنْ سَنَّ سُنَّۃً. الخ کا یہ ہے کہ جو شخص جاری کرے کوئی نیک طریقہ اس کے لیے ثواب اس طریقہ کا ہوگا اور جو اس پر عمل کرے گا اس کا ثواب بھی اس کو ملے گا۔ یا اس نعمت پر خوشی ہوئی کہ حق تعالیٰ نے اچھی حالت کو مخلوق پر ظاہر فرمایا اور بُرائیوں کی پردہ پوشی فرمائی ۔ یا خوشی اس بات پر ہوئی کہ نماز جیسی اہم عبادت کو ایک مسلمان نے دیکھا جو اس پر گواہ ہوا اور اس کی روایت سے ایک گروہ مسلمانوں کا گواہ ہوگا اور یہ معنیٰ انسب ہیں سرو علانیہ معنیٰ کے ساتھ ۔ واللہ اعلم بالاحوال 142۔وَعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَخْرُجُ فِیْ اٰخِرِ الزَّمَانِ رِجَالٌ یَّخْتِلُوْنَ الدُّنْیَا بِالدِّیْنِ یَلْبَسُوْنَ لِلنَّاسِ جُلُوْدَ الضَّاْنِ مِنَ اللِّیْنِ اَلْسِنَتُھُمْ اَحْلٰی مِنَ السُّکَّرِ وَقُلُوْبُھُمْ قُلُوْبُ الذِّیَابِ یَقُوْلُ اللہُ اَبِیْ یَغْتَرُّوْنَ اَمْ عَلَیَّ یَجْتَرِءُوْنَ فَبِیْ حَلَفْتُ لَاَبْعَثَنَّ عَلٰی اُولٰئِکَ مِنْھُمْ فِتْنَۃً تَدَعُ الْحَلِیْمَ فِیْھِمْ حَیْرَانَ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ؎ ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آخری زمانے میں کچھ لوگ ایسے پیدا ہوں گے جو دین کے ذریعے دنیاداروں کو دھوکا دیں گے ( یعنی اللہ تعالیٰ کی رضا مندی حاصل کرنے کے لیے نہیں بلکہ)لوگوں کو دکھانے کے لیے دنبوں کے چمڑے کے کپڑے پہنیں گے ( یعنی موٹے کپڑے مثل کمبل وغیرہ کے تاکہ لوگ ان کو عابد و زاہد اور تارکِ دنیا سمجھیں)ان کی زبانیں شکر سے زیادہ شیریں اور نرم ہوں گی یعنی ان کی باتیں خوشگوار لذیذ اور نرم ہوں گی لیکن ان کے دل بھیڑیوں کے سے دل ہوں گے ( یعنی سخت اور بے رحم ) اللہ تعالیٰ اس کی نسبت فرماتا ہے کیا یہ لوگ مجھ کو دھوکا دیتے ہیں یا میرے ڈھیل دے دینے کے سبب ------------------------------