رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
وہ تو کہیے کہ ترے غم نے بڑا کام کیا ورنہ مشکل تھا غمِ زیست گوارا کرنا ہر فکر اور ہر تردّد میں استخارہ کرلے پھر ان شاء اللہ تعالیٰ کوئی خطرہ نہیں جیسا کہ حدیث میں بشارت ہے۔استخارہ اللہ تعالیٰ سے مشورہ کرنا اور استشارہ اہلِ تجربہ عاقل بندوں سے مشورہ لینا ہے۔مَاخَابَ مَنِ اسْتَخَارَ وَلَا نَدِمَ مَنِ اسْتَشَارَ وَلَا عَالَ مَنِ اقْتَصَدَ؎ نہیں نامراد ہوا جس نے استخارہ کیا اور نہیں نادم ہوا جس نے مشورہ کیا اور نہیں تنگدست ہوا جس نے خرچ میں میانہ روی کی یعنی فضول خرچی سے احتیاط کی اور اعتدال کی راہ پر خرچ کیا ۔ ( حدیث ) حضرت مولانا حکیم الاُمت تھانوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ غم سے نفس کو تکلیف ہوتی ہے مگر روح میں نور پیدا ہوتا ہے ؎ میکدہ میں نہ خانقاہ میں ہے جو تجلی دلِ تباہ میں ہے عارف جنون درد پسندی نے بارہا ٹھکرادیا وہ غم جو غمِ جاوداں نہ تھا انسان اپنے خیر وشر کو نہیں سمجھ سکتا۔ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: عَسٰۤی اَنۡ تَکۡرَہُوۡا شَیۡئًا وَّ ہُوَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ ۚ وَ عَسٰۤی اَنۡ تُحِبُّوۡا شَیۡئًا وَّہُوَشَرٌّ لَّکُمۡ ؕ وَ اللہُ یَعۡلَمُ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ۔؎ قریب ہے یہ کہ تم بُری سمجھو کسی چیز کو اور بھلی ہو تمہارے لیے اور قریب ہے کہ درست سمجھو کسی چیز کو اور وہ بُری ہو تمہارے لیے، اللہ تعالیٰ جانتا ہے اورتم نہیں جانتے ہو۔ ------------------------------