رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
تشریح:اگر گناہوں اور نافرمانیوں کے باوجود کسی کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نعمتوں اور کشادگی ودولت میں دیکھو تو وہ نعمت اس کے لیے عذاب ہے نعمت نہیں۔ اسی طرح کا مضمون ایک حدیث میں احقر مؤلف کی نظر سے گزرا ہے۔ حضرت حکیم الاُمت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جو مصیبت اللہ تعالیٰ سے قریب کردے تو وہ بندے کے لیے نعمت ہے اور جو نعمت اللہ تعالیٰ سے دور کردے وہ اس بندے کے لیے مصیبت ہے۔ احقر مؤلف عرض کرتا ہے کہ میرے مرشد حضرت شیخ پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک عارف محقق نے کسی صوفی کو دیکھا کہ اس نے لذیذ شوربہ کو زہد کے خلاف سمجھ کر اس میں پانی ملادیا اور بے مزہ کرکے کھایا۔ محقق عارف نے فرمایا کہ یہ صوفی عارف ہوتا تو ایسا نہ کرتا لذیذ شوربہ کھاتا اور اس کے دل میں ہر لقمہ پر شکر نکلتا۔ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا میاں اشرف علی! جب پانی پیا کرو تو ٹھنڈا پیا کرو تا کہ ہر بُنِ مو سے شکر نکلے۔ 123۔وَعَنْ اَبِیْ ذَرٍّعَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اَلزَّھَادَۃُ فِی الدُّنْیَا لَیْسَتْ بِتَحْرِیْمِ الْحَلَالِ وَلَا اِضَاعَۃِ الْمَالِ وَلٰکِنَّ الزَّھَادَۃَ فِی الدُّنْیَا اَنْ لَّاتَکُوْنَ بِمَا فِیْ یَدَیْکَ اَوْثَقَ بِمَا فِیْ یَدَیِ اللہِ وَاَنْ تَکُوْنَ فِیْ ثَوَابِ الْمُصِیْبَۃِ اِذَا اَنْتَ اُصِبْتَ بِھَا اَرْغَبَ فِیْھَا لَوْ اَنَّھَا اُبْقِیَتْ لَکَ۔رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَابْنُ مَاجَۃَ، وَقَالَ التِّرْمِذِیُّ ھٰذَاحَدِیْثٌ غَرِیْبٌ وَّعَمْرُو ابْنُ وَاقِدِنِ الرَّاوِیُّ مُنْکَرُ الْحَدِیْثِ؎ ترجمہ:حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زہد حلال کو حرام بنانے اورمال کو ضایع کرنے کا نام نہیں ہے بلکہ زہد یہ ہے کہ جو کچھ تیرے ہاتھوں میں ہے (یعنی مال ودولت ) اس پر بھروسہ نہ کر بلکہ اس پر بھروسہ کر جو اللہ تعالیٰ کے ہاتھوں میں ہے، اور زہد یہ ہے کہ جب تجھ پر کوئی مصیبت پڑے تو تو ------------------------------