رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
تدبیر صرف بھیک کا پیالہ ہے اور دینے والے حق تعالیٰ شانہٗ ہیں۔ یہ مثال احقر مؤلف کے شیخ ومرشد حضرت مولانا شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے بیان فرمائی تھی۔ 122۔وَعَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَیُّھَا النَّاسُ لَیْسَ مِنْ شَیْءٍ یُّقَرِّبُکُمْ اِلَی الْجَنَّۃِ وَ یُبَاعِدُکُمْ مِّنَ النَّارِ اِلَّا قَدْ اَمَرْتُکُمْ بِہٖ وَلَیْسَ شَیْءٌ یُّقَرِّبُکُمْ مِّنَ النَّارِ وَیُبَاعِدُکُمْ مِّنَ الْجَنَّۃِ اِلَّا قَدْ نَھَیْتُکُمْ عَنْہُ وَاِنَّ الرُّوْحَ الْاَمِیْنَ وَفِیْ رِوَایَۃٍ وَاِنَّ رُوْحَ الْقُدُسِ نَفَثَ فِیْ رَوْعِیْ اَنَّ نَفْسًا لَّنْ تَمُوْتَ حَتّٰی تَسْتَوْفِیَ رِزْقَھَا اَلَا فَاتَّقُوااللہَ وَاَجْمِلُوْافِی الطَّلَبِ وَلَایَحْمِلَنَّکُمُ اسْتِبْطَاءُ الرِّزْقِ اَنْ تَطْلُبُوْہُ بِمَعَاصِی اللہِ فَاِنَّہٗ لَایُدْرَکُ مَاعِنْدَ اللہِ اِلَّابِطَاعَتِہٖ۔ رَوَاہُ فِیْ شَرْحِ السُّنَّۃِ وَالْبَیْھَقِیُّ فِیْ شُعَبِ الْاِیْمَانِ اِلَّا اَنَّہٗ لَمْ یَذْکُرْ وَاِنَّ رُوْحَ الْقُدُسِ؎ ترجمہ:حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے لوگو! کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو تم کو جنّت سے قریب کر دے اور دوزخ سے دور رکھے مگر وہ جس کا میں نے تم کو حکم دیا ہے اور کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو تم کو دوزخ سے قریب کردے اور جنّت سے دور رکھے مگر وہ چیز جس سے میں نے تم کو منع کردیا ہے، اور جبرئیل نے میرے دل میں یہ بات ڈالی ہے کہ کوئی جاندار اس وقت تک نہیں مرتا جب تک کہ اپنا رزق پورا نہیں کرلیتا ( پس جب ایسا ہے کہ جو رزق مقدر کیا ہے وہ پہنچنے والا ہے تو ) خبردار! اللہ تعالیٰ سے ڈرو ( یعنی بچو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے )اور رزق کے حاصل کرنے اور ڈھونڈنے میں اعتدال سے کام لو اور رزق پہنچنے میں تاخیرکہیں تم کو اس بات پر آمادہ نہ کردے کہ تم اس کو گناہوں کے ارتکاب سے حاصل کرو اس لیے کہ جو چیز اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طاعت ہی کے ذریعے حاصل کی جاسکتی ہے۔ ------------------------------