رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
ہوئی کہ ایک سانس حق تعالیٰ کی یاد میں مشغول ہوناحضرت سلیمان علیہ السلام کی سلطنت سے افضل ہے۔ مظاہرِ حق میں ہے کہ علماء نے لکھا ہے: اَلنِّعْمَۃُ اِذَا فُقِدَتْ عُرِفَتْ ؎ کوئی نعمت جب ہاتھ سے نکل جاتی ہے تو اس کی قدر وقیمت کا احساس ہوتا ہے۔ اسی طرح صحت اور فراغ کی نعمت کو بہت سے لوگ مفت کھودیتے ہیں اور اس کی قدر ان کو اس وقت معلوم ہوتی ہے جب بیمار ہوتے ہیں یا کسی تشویش میں مبتلا ہوتے ہیں۔ اور حق تعالیٰ نے فرمایا کہ قیامت کے دن ندامت نفع نہ دے گی: ذٰلِکَ یَوۡمُ التَّغَابُنِ ؎ یہی دن ہے ہارجیت کا یا سود وزیاں کا۔ اور آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہلِ جنّت کو جنّت میں کسی بات کی حسرت نہ ہوگی مگر حق تعالیٰ سے غفلت کے لمحات اور اوقات پر وہاں بھی حسرت ہوگی۔؎ 2 -عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ ابْنِ شَدَّادٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ وَاللہِ مَاالدُّنْیَافِی الْاٰخِرَۃِ اِلَّا مِثْلُ مَا یَجْعَلُ اَحَدُکُمْ اِصْبَعَہٗ فِی الْیَمِّ فَلْیَنْظُرْ بِمَ یَرْجِعُ ؎ ترجمہ:حضرت مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ فرماتے تھے:خدا کی قسم! دنیا آخرت کے مقابلے میں ایسی ہے جیسے کہ کوئی شخص دریا میں انگلی ڈالے اور پھر دیکھے کہ انگلی کیا چیز لے کر واپس ہوئی۔ (یعنی پانی کا کتنا حصہ انگلی میں لگا) ------------------------------