اہل اللہ اور صراط مستقیم |
ہم نوٹ : |
|
اہل اللہ اور صراطِ مستقیم اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی، اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ ۙ۬ غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا الضَّآلِّیۡنَ 1؎وَقَالَ اللہُ تَعَالٰی فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَالصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا 2؎اَلْحَمْدُ لِلہْ کی چار تفسیریں اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے سورۂ فاتحہ کے اندر پہلے اپنی عظمتِ شان بیان فرمائی کہ دنیا میں جتنی تعریفیں ہوتی ہیں حقیقت میں وہ اللہ تعالیٰ ہی کی تعریف ہوتی ہے۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے الحمدللہ کی تفسیر میں فرمایا تھا کہ بندہ اللہ کی تعریف کرے یا اللہ بندے کی تعریف کرے یا بندہ بندے کی تعریف کرے یا اللہ خود اپنی تعریف کرے، تعریف کی یہ چاروں قسمیں سب اللہ تعالیٰ کے لیے خاص ہیں۔ الحمدللہ میں لام تخصیص کے لیے ہے۔اور اللہ کو کیسے پہچانوگے؟ _____________________________________________ 1؎الفاتحۃ: 5۔7 2؎النسآء: 69