اہل اللہ اور صراط مستقیم |
ہم نوٹ : |
|
کا کیا مطلب ہوا؟ کیا یہ خالی خبر ہے یا اس میں انشاء پوشیدہ ہے؟ اگر آپ کہیں کہ آج میرے یہاں گرماگرم کباب تیار ہے تو کیا مہمان اس کو خالی خبر سمجھے گا یا دعوت بھی سمجھے گا؟ آہ! اللہ تعالیٰ دعوت دے رہے ہیں کہ اے لوگو! میں دعوت دیتا ہوں کہ میرے مقبول بندوں کو جلدی سے اپنا ساتھی بنالو۔ مگر اس رفاقت میں حسن ڈالنا وَحَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا حسین رفاقت اختیار کرنا۔حسین رفاقت جب ہوتی ہے جب اتباع بھی ہو، اپنے رفیق و مربی کے مشوروں پر عمل بھی کیا جائے۔ وہ شخص حُسنِ رفاقت سے محروم ہے جو شیخ کے بتائے ہوئے طریقوں سے الگ نفس کے کہنے پر عمل کرتا ہے۔ صراطِ منعم علیہم صراطِ مستقیم کا بدل الکل ہے تو صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ کو علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جتنے اللہ والے ہیں یہ صراطِ مستقیم کے بدل الکل من الکل ہیں۔ اس بدل کے تین نام ہیں: بدل الکل من الکل، بدل المطابق، بدل الموافق۔ یعنی صراطِ مستقیم پورا پورا اللہ والوں کا راستہ ہے، جس نے اللہ والوں کا راستہ اختیار نہ کیا وہ صراطِ مستقیم سے محروم ہے۔ کلام اللہ کا اعجازِ بلاغت اور علمائے نحو کی حیرانی اب ایک اشکال علمی اس پر یہ ہے کہ ترکیب بدل میں بدل مقصود ہوتا ہے مبدل منہ مقصود نہیں ہوتا جیسے جَاءَ زَیْدٌ اَخُوْہُ آیا زید یعنی اس کا بھائی۔ تو زید نہیں آیا ہے اس کا بھائی آیا ہے، بھائی اس کا بدل ہے،یہاں اس کا بھائی مقصود ہے زید مقصود نہیں۔ اس پر اشکال یہ ہوتا ہے کہ جب مبدل منہ کلام میں غیر مقصود ہوتا ہے اور بدل مقصود ہوتا ہے تو اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ مبدل منہ ہے تو نعوذ باللہ اللہ کے کلام میں کیا غیر مقصود بھی آگیا؟ تو حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا جواب دیا کہ مبدل منہ میں اللہ نے ایک لفظ بڑھادیا جو بدل میں نہیں ہے۔ وہ کیا ہے؟ مستقیم۔ صفتِ استقامت اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ مبدل منہ میں صفتِ مستقیم نازل کرکے اور بدل میں یہ صفت نازل نہ کرکے اللہ نے اپنے کلام